رسائی کے لنکس

”زیرحراست2800 مبینہ شدت پسندوں سے تفتیش جاری“


”زیرحراست2800 مبینہ شدت پسندوں سے تفتیش جاری“
”زیرحراست2800 مبینہ شدت پسندوں سے تفتیش جاری“

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے انسداد دہشت گردی کے لیے حکومت کی حالیہ مہنیوں کی کوششوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے خصوصاًمالاکنڈ ڈویژن بشمول سوات اور جنوبی وزیر ستان میں کامیاب آپریشن کر کے بڑی تعداد میں عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ ان علاقوں سے مجموعی طور پر 2800 مبینہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا ہے ۔

رحمن ملک نے بتایا کہ ان میں سے 2200 افراد کو مالاکنڈ ڈویژن بشمول سوات جب کہ 600 کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ان علاقوں میں سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے بچ کر بعض شدت پسند ملک کے دیگر بڑے شہروں میں اپنے رشتے داروں یا عزیزواقارب کے ہاں پنا ہ لینے میں بھی کامیاب ہو گئے ۔

رحمن ملک نے بتایا کہ تما م مشتبہ افراد سے تفتیش جاری ہے اور جوں جوں یہ عمل مکمل ہو گا ان افراد کے خلاف شفاف انداز میں مقدمات چلائے جائیں گے ۔ اُنھوں نے بلواسطہ طور پرکہا ہے کہ کراچی میں ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں بھی یہی لوگ ملوث ہیں۔

پاکستان میں سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ ان واقعات میں شدت پسند نہیں بلکہ مخالف سیاسی دھڑے ملوث ہیں جن میں حکمران پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی شامل ہیں۔

اگرچہ وفاقی حکام کراچی کے تشدد کے واقعات میں انتہاپسندوں کے ملوث ہونے کے امکانات ظاہر کرتے آئے ہیں لیکن صوبے میں برسراقتدار جماعتیں پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم کے صوبائی حکام ایک دوسرے پر ان واقعات کا الزام لگاچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG