رسائی کے لنکس

کراچی: کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف متحدہ کے دھرنے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے صحافیوں کو بتایا کہ آٹھ لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہےاور باقی لوگوں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ ان کےبقول جو لوگ بے گناہ ہوں گے انھیں بھی رہا کر دیا جائے گا۔

پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں رینجرز کی کارروائی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کے گرفتاری کے بعد شہر میں صورتحال کشیدہ ہے جب کہ شہر کے مختلف حصوں میں اس جماعت کے حامیوں نے احتجاجی دھرنے دے رکھے ہیں۔

بدھ کو دیر گئے رینجرز نے کراچی کے علاقے "اسکیم 33" میں ایم کیو ایم کے ایک دفتر پر چھاپہ مارا اور وہاں سے تقریباً دو درجن افراد کو حراست میں لیا تھا۔ اس کارروائی کی وجہ حکام کے بقول عمارت سے اہلکاروں پر فائرنگ بتائی گئی۔

کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کے حامیوں نے وزیراعلی ہاؤس، ناظم آباد، نمائش چورنگی، گلشن اقبال، لیاقت آباد، فائیو اسٹار چورنگی،الکرم اسکوائر،لانڈھی اور دیگر علاقوں میں دھرنے دیے۔

دھرنوں کے باعث کراچی کے مختلف علاقوں میں جمعرات کی صبح پیٹرول پمپس اور کاروباری مراکز بند ہونا شروع ہوگئے جب کہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کم ہونے کی وجہ سے دفاتر اور اپنے کام کے لیے جانے والے شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

شہر کی صورتحال کے تناظر میں بعض علاقوں میں کاروباری مراکز اور نجی تعلیمی ادارے بند رہے۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کسی بھی تنظیم کی طرف سے کاروبار بند کرنے کی اپیل نہیں کی گئی لیکن شہر کی صورتحال کی وجہ سے کاروباری طبقہ بے یقینی کا شکار ہے۔

" شہر کی صورتحال سے کاروباری طبقہ بے یقینی کا شکار ہے اس کے اثرات خریداروں پر بھی پڑیں گےجو کاروبار کھلا ہے کسادبازاری کا شکار ہوگا تجارت پر بدترین اثرات پڑیں گے۔"

ادھر وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاری سے پیدا ہونے والی صورتحال پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور سندھ رینجرز کے سربراہ سے تبادلہ خیال کیا اور اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرنے کا کہا۔

سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے صحافیوں سے گفتگو میں کا کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ صوبائی حکومت میں اتحادی ہے اور وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اس سارے معاملے کے حل کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

جمعرات کو کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے صحافیوں کو بتایا کہ آٹھ لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہےاور باقی لوگوں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ ان کےبقول جو لوگ بے گناہ ہوں گے انھیں بھی رہا کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنے مسائل کا حل نہیں ہیں اور اس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ کے تحفظات دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں امن و امان برقرار رکھنے اور جرائم پیشہ و شر پسند عناصر کے خلاف گزشتہ سال ستمبر میں پولیس اور رینجرز نے ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جو کہ حکام کے بقول سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلاامتیاز انداز میں جاری ہے۔

لیکن متحدہ قومی موومنٹ شروع ہی سے اس آپریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کرتی رہی ہے کہ اس میں خاص طور پر ان کے کارکنوں کو گرفتار اور ہراساں کیا جارہا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ ہفتے ہی انتظامی بنیادوں پر سندھ کی تقسیم کے اپنے مطالبے کو دہرایا تھا لیکن جمعرات کو ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں سندھ کی تقسیم کے خلاف ایک قرارداد منظور کی گئی۔

یہ قرارداد ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی کی غیر موجودگی میں منظور کی کیونکہ انھوں نے اپنے کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف اجلاس سے واک آؤٹ کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG