رسائی کے لنکس

افغانستان میں سلامتی کی بگڑتی صورتحال پر پاکستان کی تشویش


قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت پر مشتمل ’نیشنل سکیورٹی کمیٹی‘ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں ’’قومی و علاقائی سلامتی، خاص طور پر افغانستان میں سکیورٹی کی صورت حال پر غور کیا گیا‘‘۔

وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل نوید مختار، مسلح افواج کے سربراہان اور اہم وفاقی وزار شریک تھے۔

اجلاس کے بعد جاری بیان کے مطابق، افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گزشتہ ہفتے ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے افغان عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

بیان کے مطابق، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کابل حملے کے بعد افغانستان کی طرف سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو ایک مرتبہ پھر ’’بے بنیاد‘‘ قرار دے کر ’’مسترد کر دیا گیا‘‘۔

سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے محدود وسائل اور بڑے جانی و مالی نقصان کے باوجود دہشت گردی کے خلاف نمایاں کامیابی حاصل کی‘‘۔

کابل کے سفارتی علاقے میں بارود سے بھرے ٹرک کے حملے میں 150 افراد ہلاک اور لگ بھگ 400 زخمی ہوگئے تھے۔

افغان انٹیلی جنس ایجنسی (این ڈی ایس) نے اس کا الزام افغان طالبان کے ایک دھڑے ’حقانی نیٹ ورک‘ پر عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فوج کے انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ نے اس حملے کی منصوبہ بندی کی۔

افغانستان کا الزام رہا ہے کہ دہشت گردوں کی پناہ گاہیں اب بھی پاکستان میں موجود ہیں جہاں سے وہ اپنے ملک افغانستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

’کابل پراسیس‘ کے نام سے منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں منگل کو افغان صدر اشرف غنی نے بھی ایک بار پھر اس جانب اشارہ کیا تھا۔

تاہم، پاکستان ایسے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے اور اس کا یہ دعویٰ ہے کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے پیچھے افغانستان میں موجود شدت پسندوں کا ہاتھ ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بدھ کو جاری بیان میں ایک مرتبہ پھر اس مؤقف کو دہرایا گیا ہے کہ ’’پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے علاقائی اور عالمی کوششوں کی حمایت کرتا ہے‘‘۔

سابق سفیر خالد سعید نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ اعتماد سازی کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہر سطح پر رابطے بڑھائے جائیں۔

واضح رہے کہ منگل کو پاکستانی فوج کے کور کمانڈرز اجلاس میں بھی افغانستان کی سلامتی کی صورت حال پر غور کیا گیا اور کابل حملے کے بعد افغانستان کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو عسکری قیادت نے بھی مسترد کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG