رسائی کے لنکس

نیٹو کے 500 لاپتہ ٹرکوں کی تفتیش شروع


نیٹو کے 500 لاپتہ ٹرکوں کی تفتیش شروع
نیٹو کے 500 لاپتہ ٹرکوں کی تفتیش شروع

انگریزی روزنامہ ڈان میں پیر کو شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق کسٹم حکام نے اُن 500 ٹرکوں کے بارے میں تحقیقات شروع کردی ہیں جو افغانستان میں تعینات نیٹو اور امریکی افواج کے لیے پاکستان کے راستے ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے۔

کراچی کے پورٹ قاسم سے ضروری کاغذی کارروائی کے بعد یہ ٹرک قافلوں کی شکل میں جنوبی افغان صوبے قندھار کے لیے روانہ ہوئے تھے جہاں اتحادی افواج کا ایک بڑا اڈہ قائم ہے ۔ لیکن کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ یہ ٹرک پاکستان کے سرحدی قصبے چمن تک نہیں پہنچ سکے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اِن لاپتہ گاڑیوں کے بارے میں اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں پر سپریم کورٹ کی طرف سے ازخود نوٹس لینے کے بعد اس معاملے کی باضابطہ تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔

تاہم کوئٹہ میں تعینات کسٹم کے ایک اعلیٰ عہدیدار حافظ مطیع اللہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس تاثر کو رد کیا کہ نیٹو کے لیے رسد لے جانے والے ٹرک بلوچستان میں لاپتہ ہوئے ہیں۔ البتہ ان کا کہنا تھا کہ بعض ٹرکوں سے متعلق ریکارڈ دستیاب نہیں ہے جس کی تلاش کی جارہی ہے۔ ان کے بقول گذشتہ تقریباًآٹھ برسوں کے دوران بلوچستان کی حدود میں نیٹو ٹرکوں کو لُوٹنے کے محض چند واقعات سامنے آئے ہیں۔

روزنامہ ڈان کی خبر کے مطابق پچھلے دوبرسوں میں چمن کے راستے ساٹھ ہزار سے زائد بھاری گاڑیاں نیٹو کے لیے رسد لے کر افغانستان میں داخل ہوئی ہیں جس کی اوسط روزانہ 100 ٹرک بنتی ہے۔

گزشتہ سال بلوچستان کے قلعہ عبداللہ، کوئٹہ، کچلاک اور دوسرے علاقوں سے گزرنے والے نیٹو کے قافلوں کے لُٹنے کی اطلاعات تواتر سے سامنے آئی تھیں۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ نیٹو کی گاڑیوں سے لُوٹا گیا سامان پشاور کے قریب کارخانوں نامی مارکیٹ میں بِک رہا ہے جب کہ حال ہی میں پولیس نے بعض چھاپوں میں قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بنائے گئے غیر قانونی گوداموں سے بھی نیٹو افواج کے لیے بھیجا جانے والا سامان قبضے میں لیا ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں اسلام آباد پولیس نے بھی نیٹو کے ٹرکوں کو لُوٹنے کے واقعات میں ملوث متعدد مشتبہ چوروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG