رسائی کے لنکس

حکومت پارلیمان کو نیٹو حملوں کی تفصیلات سے آگاہ کرے، اپوزیشن


پارلیمنٹ ہاؤس
پارلیمنٹ ہاؤس

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ نیٹو کی طرف سے کی گئی اس ناقابل برداشت کارروائی پر صرف وزارت خارجہ کی طرف سے مذمتی بیان کافی نہیں بلکہ اس معاملے کو اعلیٰ ترین سطح پر اٹھایا جانا چاہیئے۔ ”یہ پاکستان کی عزت نفس پر ایک بہت بڑا حملہ ہے، پاکستان کے عوام پر بہت بڑا حملہ ہے ۔ ہمیں یہ فیصلہ کر لینا چاہیئے کہ آیا امریکہ اور اُس کے اتحادی ہمارے دوست ہیں یا دشمن ۔“

حزب اختلاف نے پاکستان کے قبائلی علاقے میں نیٹو افواج کے فضائی حملوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اراکین پارلیمنٹ کو ان واقعات کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرے ۔

قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کی پابند ہے کہ وہ ایوان کو اس واقعہ کی تفصیلات سے آگاہ کرے اور بتائے کہ یہ کہاں پیش آیا،اس میں مرنے والے لوگ کون تھے اور کیا واقعی نیٹو افواج پر حملہ پاکستانی حدود سے کیا گیا تھا جس کے جواب میں یہ فضائی کارروائی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کی طرف سے کی گئی اس ناقابل برداشت کارروائی پر صرف وزارت خارجہ کی طرف سے مذمتی بیان کافی نہیں بلکہ اس معاملے کو اعلیٰ ترین سطح پر اٹھایا جانا چاہیئے۔ ”یہ پاکستان کی عزت نفس پر ایک بہت بڑا حملہ ہے، پاکستان کے عوام پر بہت بڑا حملہ ہے ۔ ہمیں یہ فیصلہ کر لینا چاہیئے کہ آیا امریکہ اور اُس کے اتحادی ہمارے دوست ہیں یا دشمن ۔“

چودھری نثار علی خان (فائل فوٹو)
چودھری نثار علی خان (فائل فوٹو)

چودھری نثار علی خان کے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ رحمان ملک نے قومی اسمبلی کے اجلاس کو بتایا کہ وہ پارلیمنٹ کے ارکان کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ حکومت اور مسلح افواج ملک کی خودمختاری کی ہر صورت حفاظت کریں گی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مغربی سرحد پر دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک حقیقت بن چکی ہے۔ رحمن ملک نے دعویٰ کیا کہ قبائلی علاقے باجوڑ اور افغان صوبے کنہڑکو ملانے والی سرحد پر ایسے واقعات روز پیش آتے ہیں جن کا پاکستان بھر پور جواب بھی دیتا ہے لیکن ان کی تفصیلات بہت کم میڈیا میں آتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نیٹو کے حملوں پر اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر کو طلب کر کے پاکستان نے شدید احتجاج بھی کیا ۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ نیٹو، افغان اور پاکستانی اعلیٰ فوجی حکام پر مشتمل سہہ فریقی کمیشن میں سرحدوں پر پیش آنے والے ایسے واقعات پر باقاعدگی سے بات ہوتی ہے اور حالیہ معاملہ بھی آئندہ اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑی تعداد میں مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے اس واقعے پر احتجاجی مراسلے میں نیٹو کو متنبہ کیا تھا کہ اگر ان کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے کے اقداما ت نہ کیے گئے تو پاکستان جوابی کارروائی پر غور کرنے پر مجبور ہوگا۔

XS
SM
MD
LG