رسائی کے لنکس

نئے صوبوں کے قیام پر ایوان میں گرما گرم بحث


وزیراعظم گیلانی قومی اسمبلی میں خطاب کررہے ہیں
وزیراعظم گیلانی قومی اسمبلی میں خطاب کررہے ہیں

قومی اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ کو دوسرے روز بھی نئے صوبوں کے قیام کے لیے ایم کیو ایم کی مجوزہ قرارداد پر ایوان میں اراکین کے مابین شدید تلخ کلامی ہوئی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ محض سیاسی فائدہ اٹھانے کے لیے ہزارہ اور سرائیکی صوبوں کے قیام کے لیے پارلیمنٹ کو استعمال کر رہی ہے۔

ایوان سے خطاب میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کی جماعت نئے صوبوں کے قیام کے حق میں ہے لیکن اس کے لیے اتفاق رائے ناگزیر ہے۔ انھوں نے اپنی اتحادی جماعت ایم کیوایم کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سرائیکی صوبے کے قیام کے لیے صوبائی اسمبلی میں کئی قراردادیں بھی پیش کی گئیں لیکن جب ان پر توجہ نا دی گئی تو قومی اسمبلی سے رجوع کیا گیا۔

’’اسے (سرائیکی صوبے کو) ہم نے اپنی منشور کمیٹی سے منظور کرایا، اس کی حمایت کے لیے ہم نے تمام فورم استعمال کیے۔ ہم نے صوبائی اسمبلیوں کو بھی استعمال کیا لیکن جب تمام جگہوں سے ہمیں رسپانس نہیں ملا تو اس لیے ہم آپ کے پاس آئے۔‘‘

پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ نئے صوبے کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ صوبائی اسمبلی اس کے حق میں دو تہائی اکثریت سے قرارداد منظور کرے اور اس کے بعد اس معاملے کو قومی اسمبلی میں لایا جائے۔

ان کی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے حکمران پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ صوبائی خود مختاری کے بالکل خلاف بات ہے۔ اگر کسی صوبے کو تقسیم ہونا ہے یا کسی صوبے کی جغرافیائی حدود کو تبدیل ہونا ہے تو بنیادی طور پر یہ اس صوبے کا حق اور اس صوبے کی اسمبلی کا حق ہے۔ یہ کہنا کہ اسلام آباد میں بیٹھ کر ہم صوبوں کا بٹوارا کریں گے، یہ بات مناسب نہیں ہے۔ یہ فیڈرل ازم کے خلاف ہے یہ صوبائی خود مختاری کے خلاف ہے۔‘‘

اپوزیشن مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں بشمول نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبوں کے قیام کے حق میں ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے اُنھوں نے ایک قومی کمیشن بنانے کی تجویز بھی دے رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG