رسائی کے لنکس

شمالی وزیرستان میں مزید ’13 دہشت گرد ہلاک‘


فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر دہشت گرد غیر ملکی تھے تاہم اُن کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ جاری ہے اور فوج کے مطابق ہفتہ کو میرعلی کے علاقے سے دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر راکٹ فائر کیے جس پر فضائی کارروائی کی گئی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے بیان کے مطابق ہفتہ کی صبح کی گئی کارروائی میں 13 دہشت گرد ہلاک جب کہ جنگجوؤں کے سات ٹھکانوں اور بڑی تعداد میں اسلحہ و بارود کو تباہ کیا گیا۔

شمالی وزیرستان میں آپریشن میں شامل فوجی
شمالی وزیرستان میں آپریشن میں شامل فوجی

بیان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر دہشت گرد غیر ملکی تھے تاہم اُن کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

فوج کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خار ورسک اور زرتنگی کے علاقوں میں چھ موٹر سائیکلوں اور دو گاڑیوں کو قبضے میں لیا گیا ہے جن میں بم نصب تھے، جب کہ خودکش حملے میں استعمال ہونے والی 11 جیکٹس کے علاوہ بڑی تعداد میں اسلحہ و بارود بھی قبضے میں لیا گیا۔

بیان میں بتایا گیا کہ ایک ازبک سمیت تین دہشت گردوں کو بویا کے علاقے سے گرفتار کیا گیا جب کہ دیگان کے علاقے میں فضائی کارروائی میں بارود سے بھری دو گاڑیوں کو بھی تباہ کیا گیا۔

فوج کے مطابق بویا کے علاقے میں دو خودکش بمباروں کی شناخت کر کے اُن کا پیچھا کیا گیا اور گھیرے میں آ جانے کے بعد اُنھوں نے خود کو دھماکا خیز مواد سے اُڑا لیا۔

اُدھر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے تناظر میں جڑواں شہروں راولپنڈی، اسلام آباد اور یہاں حساس مقامات کی سکیورٹی کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ہفتہ کو اُنھوں نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ سے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تمام سکیورٹی اداروں کو مزید چوکنا ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اُدھر وزیر اطلاعات پرویز رشید نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت اپنی افواج کی تمام ضروریات کو پورا کرے گی۔

’’کہیں اُنھیں قانونی تحفظ کی ضرورت ہے، بالکل جس طرح کہیں جہاز کی ضرورت ہے تو اس کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔‘‘

افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج نے تقریباً ایک ماہ قبل بھر پور کارروائی شروع کی تھی جس میں اب تک چار سو سے زائد ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک اور ان کے درجنوں ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا جا چکا ہے۔

ضرب عضب نامی فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعد خدشہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ اس کا ردعمل ملک کے مختلف علاقوں میں پرتشدد واقعات کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

اس تناظر میں وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ پولیس اور رینجرز کو مل کرمزید ٹارگٹڈ اور موثر چھاپہ مار کارروائیاں بھی کرنی چاہیئں۔

انھوں نے راولپنڈی اسلام آباد کے مضافات خصوصاً بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب پولیس اور رینجرز کو مزید موثر انداز میں کارروائیاں کرنے کی ہدایت بھی دی۔

XS
SM
MD
LG