رسائی کے لنکس

2050ء تک جوہری توانائی سے 40 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی


ان کا ادارہ ملک میں کینسر کے علاج کے 18 اسپتال چلا رہا ہے جہاں ہر سال ملک میں سرطان کے 80 فیصد مریضوں کے علاج کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جا رہا ہے۔

توانائی کی کمیابی کے شکار ملک پاکستان کے جوہری توانائی کے ادارے نے کہا ہے کہ ملک میں آئندہ 35 سالوں میں ملک میں مجموعی طور پر 40 ہزار میگاواٹ بجلی جوہری توانائی سے حاصل ہو سکے گی۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین محمد نعیم نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں جاری ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوہری توانائی کے نظریہ 2050 کےتحت یہ ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔

پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن عوام کے لیے ایٹمی ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے ثمرات گھر گھر پہنچا کر ملک کے سماجی و اقتصادی شعبے میں ترقی کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ان کے بقول ان کا ادارہ ملک میں کینسر کے علاج کے 18 اسپتال چلا رہا ہے جہاں ہر سال ملک میں سرطان کے 80 فیصد مریضوں کے علاج کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جا رہا ہے۔

پاکستان کو حالیہ برسوں میں توانائی کے شدید بحران کا سامنا رہا ہے جس سے اس کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی۔

وزیراعظم نواز شریف نے 2013ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اس بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کو اپنی حکومت کی ترجیح قرار دیا تھا جس کے بعد سے ملک کے مختلف حصوں میں گیس اور تیل کے علاوہ متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ ہی ساحلی شہر کراچی میں جوہری توانائی کے ایک منصوبے "کے ٹو" پاور پلانٹ میں کنکریٹ پورنگ کا افتتاح کیا گیا اور حکام کے بقول اس منصوبے کی تکمیل کے بعد 1100 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہو سکے گی۔

چین کے تعاون سے ہی چشمہ ون اور چشمہ ٹو جوہری بجلی گھر ملک میں بجلی پیدا کر رہے ہیں جب کہ دیگر دو پر ابھی کام جاری ہے۔

ناقدین کی طرف سے پاکستان میں جوہری بجلی گھروں کی تعمیر پر یہ کہہ کر تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ ان میں ہونے والی کوئی تکنیکی خرابی مقامی آبادی کے لیے ایک بہت بڑی آفت ثابت ہو سکتی ہے۔

لیکن توانائی کے بحران سے دوچار ملک کے عہدیدار یہ کہتے رہے ہیں کہ ان بجلی گھروں کو ہر ممکن حد تک محفوظ بنایا گیا ہے۔

دریں اثناء چین کے ساتھ پاکستان کے اربوں ڈالر کے اقتصادی راہداری منصوبے پر بھی مرحلہ وار کام شروع ہو چکا ہے اور اس میں بھی توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔

جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ان منصوبوں سے آئندہ چند سالوں میں قابل ذکر حد تک بجلی کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔

"2018ء تک ہمیں امید ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اور دیگر جو توانائی کے منصوبے ہم شروع کر رہے ہیں ان کے نتیجے میں دس ہزار میگا واٹ فاضل بجلی پاکستان کو دستیاب ہوگی۔"

وزیراعظم نواز شریف مائع قدرتی گیس "ایل این جی" اور کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر بھی کام شروع کرنے کی ہدایت کر چکے ہیں۔

پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے امریکہ بھی اعانت فراہم کرتا چلا آرہا ہے جس میں بجلی گھروں کی استعداد کار بڑھانے اور بجلی کی ترسیل کے نظام کو مزید فعال بنانے کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG