رسائی کے لنکس

منتظم اعلیٰ کے خلاف نرسوں کے احتجاج میں شدت


منتظم اعلیٰ کے خلاف نرسوں کے احتجاج میں شدت
منتظم اعلیٰ کے خلاف نرسوں کے احتجاج میں شدت

اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری مرکز صحت سے تعلق رکھنے والی نرسوں کا گزشتہ روز ہسپتال میں ہوئے ایک ناخوشگوار واقعے کے خلاف پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے احتجاج جاری ہے اور مظاہرین نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کو انصاف فراہم کیا جائے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) کی نرسوں کا یہ احتجاج بدھ کو اس وقت شروع ہوا جب وظیفے کی ادئیگی اور اس میں اضافے کا مطالبہ کرنے والی ان نرسوں میں سے تین ہسپتال کی عارضی منتظم کی گاڑی کی زد میں آ کر زخمی ہو گئیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ڈرائیور نے گاڑی پمز کی منتظم ڈاکٹر غزالہ محمودکے کہنے پر نرسوں پر چڑھا ئی۔

تقریباً 300 نرسوں نے جمعرات کو مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر غزالہ کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے ان کو گرفتار کیا جائے۔ ذرائع ابلاغ میں شائع شدہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے لیکن نرسوں کا کہنا ہے کہ مقدمے میں لگائی گئی دفعات ڈاکٹر غزالہ کو رعایت دینے کے مترادف ہیں۔

ڈاکٹر غزالہ نے گزشتہ شب ’’احتجاجاًاستعفیٰ‘‘ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن نرسوں کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آیاہے۔

مظاہرین نے منتظم اعلیٰ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جب سے انھوں نے ہسپتال کا انتظام سنبھالا ہے کئی واقعات میں نرسوں کے اپنے مئوقف میں حق بجانب ہونے کے باوجود ان کی مدد نہیں کی۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ زخمی نرسوں کو ڈاکٹر غزالہ کے کہنے پر اپنے ہی ادارے میں طبی امداد نہیں دی گئی۔

نرسوں نے واضح کیا کہ جب تک ڈاکٹر غزالہ کے حوالے سے ان کے مطالبات مانے نہیں جاتے ان کا احتجاج بدستور جاری رہے گا۔

اس وقت پمز ہسپتال میں صرف وہ نرسیں اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں جن کا تعلق انتہائی نگہداشت یا حادثات کے شعبوں سے ہے۔

XS
SM
MD
LG