رسائی کے لنکس

عمران خان سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرنے کے خواہاں


عمران خان
عمران خان

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹی وی پر قوم سے صرف صدر اور وزیراعظم خطاب کر سکتے ہیں اور بظاہر عمران خان کا موقف قابل عمل نہیں۔

حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سرکاری ٹی وی کو ایک خط کے ذریعے درخواست کی ہے کہ وہ ان کے سربراہ عمران خان کے قوم سے خطاب کو نشر کرنے کر کے لیے انتظامات کرے۔

سرکاری ٹی وی اور ریڈیو پر صدر اور وزیراعظم کے علاوہ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد فوجی سربراہان خطاب کرتے رہے ہیں اور حزب مخالف کے کسی رہنما کی طرف سے قوم سے خطاب کا واقعہ ماضی میں سامنے نہیں آیا۔

پی ٹی آئی کی طرف سے جمعہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ عمران خان شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال کو اس کے بقول حالیہ دنوں میں بدنام کرنے کے معاملے پر بات کریں گے۔

خط کے متن کے مطابق پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد وزیراعظم، وزیر اطلاعات اور حکومتی جماعت کے دیگر قانون ساز پی ٹی وی پر شوکت خانم اسپتال کے بارے میں مبینہ طور پر غلط معلومات فراہم کرتے رہے ہیں۔

شوکت خانم میموریل عمران خان کا قائم کردہ اسپتال ہے اور پاناما لیکس میں وزیراعظم کے بچوں کے غیر ملکی اثاثوں کے بارے میں انکشافات کے بعد حزب مخالف کی تنقید پر حکومتی ارکان عمران خان پر یہ الزام عائد کرتے آئے ہیں کہ انھوں نے اسپتال کے لیے دیے جانے والے عطیات اور خیرات کا پیسہ بیرون ملک کاروبار میں لگایا۔

پی ٹی آئی ان الزامات کو مسترد کرچکی ہے۔ اس کا موقف ہے کہ پاکستان ٹیلی وژن سرکاری ادارہ ہے جو عوام کے پیسے سے چلتا ہے لہذا عمران خان اتوار کو اپنے گھر سے قوم سے خطاب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے لیے پی ٹی وی سے انتظامات کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

عمران خان نے جمعہ کو یہ دھمکی بھی دی کہ پاناما لیکس کی شفاف تحقیقات نہ کروائی گئیں تو وہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔

پاناما لیکس کے معاملے پر حزب مخالف کی جماعتیں حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتی آرہی ہیں اور جمعرات کی طرح جمعہ کو بھی قومی اسمبلی میں اس پر دھواں دھار تقاریر کی جاتی رہیں۔

حزب مخالف وزیراعظم کی طرف سے اس معاملے کی سابق جج کی زیر نگرانی کمیشن سے تحقیقات کروانے کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی آڈٹ فرمز سے چھان بین کروانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

قوم سے خطاب کے عمران خان کے موقف کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی بھی حمایت حاصل ہو گئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں پاناما لیکس کے معاملے پر صرف حکومتی ارکان کی تقاریر پی ٹی وی پر نشر کی گئیں جب کہ حزب مخالف کے رہنماؤں کی تقاریر نہ دکھا کر عوام تک اپوزیشن کے موقف کو پہنچنے سے روکا گیا۔

جمعہ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹی وی پر قوم سے صرف صدر اور وزیراعظم خطاب کر سکتے ہیں اور بظاہر عمران خان کا موقف قابل عمل نہیں۔

"پارلیمان میں چار سو ارکان جن میں سے یہ (عمران خان) بھی ایک ہیں اس طرح اگر ہر ایک کو موقع دیا جائے تو سال کے 365 دن ہوتے ہیں، تو پھر تو ایک دو میں قوم سے دو دو قومی خطاب کروانے پڑیں گے عمران خان کی خواہش کے مطابق۔"

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار ضیاالدین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں قوم سے خطاب کے حزب مخالف کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں سرکاری نشریاتی اداروں کے قواعد و ضوابط میں ترمیم یا تبدیلی کی ضرورت ہے۔

"چونکہ یہ ریاستی ادارہ ہے اور اس پر ہر کسی کا حق ہے بجائے اس کے کہ یہ ٹی وی اور ریڈیو وزارت اطلاعات کی ملکیت ہو اسے کسی پارلیمانی کمیٹٰی کی نگرانی میں دے دیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔"

یہ امر قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو پی ٹی آئی نے سرکاری ادارے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں بھی ایک پریس کانفرنس کی تھی جہاں اس سے قبل صرف حکومتی شخصیات ہی حکومت یا حکمران جماعت کا موقف پیش کرتی رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG