رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کے 'الزامات' پر ایوان میں بحث کی جائے: اپوزیشن


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق اپنے پالیسی خطاب میں پاکستان کے بارے میں کیے گئے اظہار خیال پر پاکستان میں سیاسی و سماجی حلقوں میں افسوس اور برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور بدھ کو ہی حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرواتے ہوئے اس معاملے پر بحث کے لیے کہا ہے۔

تحریک میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے نہ صرف انسداد دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کی انگنت قربانیوں سے صرف نظر کیا بلکہ اپنی ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکی بھی دی۔

پیپلزپارٹی کے قانون سازوں کے بقول امریکی صدر کا "غیر ذمہ دارانہ" بیان نہ صرف سفارتی اور پالیسی چیلنجز کا حامل ہے بلکہ یہ پاکستان کی قومی خودمختاری کے لیے دھمکی کے مترادف ہے۔

لہذا خطے کی سلامتی کے لیے یہ اہم معاملہ ایوان میں فوری بحث کا متقاضی ہے تاکہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ امریکی عہدیداروں کو انسداد دہشت گردی اور امن کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا ایک متفقہ موقف پیش کیا جائے۔

ایسی ہی تحریک التوا اپوزیشن کی ایک اور جماعت پاکستان تحریک انصاف نے بھی جمع کروائی ہے۔

اس جماعت کے سربراہ عمران خان نے اپنی پارٹی کے سینیئر راہنماؤں کے ایک اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی تک صدر ٹرمپ کے بیان کا موثر جواب نہیں دے سکی۔

"کوئی اتنے بڑے الزامات لگائے اور نہ وزیراعظم اور نہ ہی وزیر خارجہ کی طرف سے کوئی بیان سامنا آیا۔"

پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ صدر ٹرمپ کے پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے دعوے کی بجائے امریکہ کو انسداد دہشت گردی میں پاکستان کا ساتھ دینا چاہیے۔

دفتر خارجہ کے مطابق امریکی صدر کے بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان اپنا تفصیلی ردعمل ظاہر کرے گا۔

تاہم حکومتی عہدیداروں کی طرف سے صدر ٹرمپ کے بیان پر ناراضی کا اظہار سامنے آیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کے اپنے عزم پر کسی دوسرے ملک کی خواہش کی پیروی میں نہیں بلکہ اپنے مفاد کی وجہ سے قائم ہے اور اس بارے میں الزامات درست نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ایک مشترکہ دشمن ہے جسے ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھا کر نہیں بلکہ باہمی اشتراک اور تعاون سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG