رسائی کے لنکس

اسامہ کی ہلاکت، رپورٹ ایک ماہ میں طلب کرلی گئی


A man looks at the scene near a military base 50 km outside Benghazi, after a suicide bomber detonated a truck packed with explosives at an army checkpoint, Barsis, Libya, Dec. 22, 2013. 
A man looks at the scene near a military base 50 km outside Benghazi, after a suicide bomber detonated a truck packed with explosives at an army checkpoint, Barsis, Libya, Dec. 22, 2013. 

اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپنی تحقیقات کے دوران فوجی اداروں کے سربراہان، سابق سفیر حسین حقانی، اسامہ بن لادن کے اہلخانہ اور بعض دوسری شخصیات کے بیانات قلمبند کیے تھے

پاکستانی وزارت قانون نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق تحقیقات کرنے والے کمیشن سے ایک ماہ کے اندر رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

2 مئی 2011ء کوپاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں فوجی چھاؤنی کے قریب اسامہ بن لادن کو امریکی آپریشن میں ہلاک کر دیا گیا تھا ۔اس حوالے سے تحقیقات کیلئے21 جون 2011 کو سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں ایک کمیشن تشکیل دیا گیاتھا لیکن اپنے قیام کے تقریبا ایک سال چار ماہ بعد بھی کمیشن کی رپورٹ سامنے نہیں آ سکی ہے ۔

وازارت قانون نے کمیشن کو اپنی رپورٹ تیس دن میں پیش کرنے سے متعلق نوٹی فیکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ کمیشن نے اپنی تحقیقات کے دوران پاکستان آرمی اور انٹیلی جینس اداروں کے سربراہان، امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی ، اسامہ بن لادن کے اہلخانہ ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ سمیت اہم شخصیات کے بیانات قلمبند کیے تھے ۔

ایک ماہ قبل اس حوالے سے اس وقت ہلچل مچی تھی جب ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیاں کمیشن کے سامنے پیش ہونے والوں پر دباؤ ڈالتی ہیں کہ انہیں وہ سب کچھ بتایا جائے جو بیانات انہوں نے کمیشن کے سامنے قلمبند کرائے ۔ اس حوالے سے جسٹس (ر)جاوید اقبال نے نوٹس بھی لیا تاہم کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ۔

گزشتہ سال ستمبر کے وسط میں جاوید اقبال نے ایک پریس بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ کمیشن تیزی سے کام کر رہا ہے اور ایبٹ آباد آپریشن سے متعلق تمام حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں گے لیکن اس کے بعد سے اب تک خاموشی چھائی ہوئی ہے ۔
XS
SM
MD
LG