رسائی کے لنکس

طالبان شوریٰ کا مشاورتی اجلاس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے منگل کو بتایا کہ تحریک طالبان کی شوریٰ کے اجلاس کے بارے میں اُمید افزا معلومات ملی ہیں۔

قبائلی علاقے وزیرستان کے نا معلوم مقام پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی شوریٰ کا اجلاس منگل کو دوسرے روز بھی ہوا جس میں حکومت سے مذاکرات اور فائر بندی میں توسیع سے متعلق اُمور پر غور کیا گیا۔

قبائلی ذرائع کے مطابق اجلاس میں غیر عسکری قیدیوں کی رہائی اور حکومت کی طرف سے ’’پیس زون‘‘ کے قیام سے متعلق تاحال کوئی اعلان نا کیے جانے پر تفصیلی غور کیا گیا۔

شوریٰ کے اجلاس میں اطلاعات کے مطابق تاحال فائر بندی میں توسیع سے متعلق اعلان نہیں کیا گیا اور طالبان ذرائع کے مطابق تحریک کے ترجمان شاہد اللہ شاہد اس ضمن میں بیان جاری کریں گے۔

طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ حکومت اور طالبان کی جانب سے مثبت اشارے مل رہے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ طالبان شوریٰ کے ہونے والے اجلاس سے ملنے والی اطلاعات اُمید افزا ہیں۔

اطلاعات کے مطابق طالبان شوریٰ نے دو متحارب دھڑوں کے درمیان مسلح جھڑپوں کو بند کرانے کی کوششوں کو تیز کرنے پر بات چیت کی۔

حالیہ دنوں میں وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے دو دھڑوں کے درمیان جھڑپوں میں اطلاعات کے مطابق 40 سے زائد جنگجو مارے جا چکے ہیں۔

قبائلی ذرائع کے مطابق خان سید سجنا اور ولی الرحمان گروپ کے جنگجوؤں کے درمیان یہ جھڑپیں وزیرستان میں تنظیم کی امارت پر ہوئیں۔ تاہم جن علاقوں میں یہ جھڑپیں ہوئیں وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق ممکن نہیں۔

یاد رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کے لیے یکم مارچ کو ایک ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس میں بعد ازاں 10 اپریل تک توسیع کر دی گئی تھی۔

حکومت کی مذاکرتی کمیٹی اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا دوسرا دور جلد متوقع ہے تاہم تاحال اس بارے میں کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے گزشتہ اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات پر کسی طرح کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔

26 مارچ کو حکومت کی تشکیل کردہ چار رکنی کمیٹی اور کالعدم تحریک طالبان کی شوریٰ کے درمیان پہلی براہ راست ملاقات ہوئی تھی۔
XS
SM
MD
LG