رسائی کے لنکس

بینظیر بھٹو قتل کیس کا سامنا کروں گا، پرویز مشرف


سابق صدر نے کہا کہ انکی جائیداد کی قرقی کے حوالے سے تمام عدالتی معاملہ انکی قانونی ٹیم باریک بینی سے دیکھ رہی ہے اور تمام صورت حال کے جائزے کے بعد ان کی اور ان کے خاندان کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائر پرویز مشرف نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان واپسی پر وہ سابق پاکستانی وزیراعظم بینظیر قتل کیس کا سامنا کریں گے۔ انہوں نے کہا بینظیر قتل کیس میں امریکی لابیسٹ مارک سیگل کے بے معنی بیان کے علاوہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔

آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بینظیر بھٹو کے قتل کیس میں ان کے خلاف امریکی لابیسٹ مارک سیگل کے بے معنی بیان کے علاوہ کوئی ثبوت نہیں یہ مقدمہ مکمل طور پر بے بنیاد، جھوٹ اور خود ساختہ ہے۔

آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سابق صدر پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ 'بینظیر قتل کیس میں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے دیا گیا فیصلہ ان کے خلاف نہیں اور وہ صحت یابی کے بعد پاکستان آکر مقدمے کا سامنا کریں گے۔

سابق صدر نے کہا کہ انکی جائیداد کی قرقی کے حوالے سے تمام عدالتی معاملہ انکی قانونی ٹیم باریک بینی سے دیکھ رہی ہے اور تمام صورت حال کے جائزے کے بعد ان کی اور ان کے خاندان کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بینظیر قتل کیس میں انہیں سیاسی بنیادوں پر ملوث کیا گیا، 'قتل کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں، نہ ہی بینظیر کے قتل سے میرا کوئی مفاد وابستہ تھا، میرے خلاف یہ مقدمہ مکمل محض سیاسی بنیادوں پر قائم کیا گیا۔

پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کیس کا تقریباً دس سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے پانچ مرکزی ملزمان کو بری، دو پولیس افسران کو سترہ سترہ سال قید اور سابق صدر پرویز مشرف کی تمام جائیداد ضبط کرتے ہوئے ان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG