رسائی کے لنکس

تیل کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل


تیل کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل
تیل کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تقریباً تیرہ فیصد تک اضافہ کرنے کے فیصلے پرحکومت کوسیاستدانوں، کاروباری برادری اور عوام کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے ۔
جمعہ کوایوان بالا یعنی سینٹ کے اجلاس میں ناصرف حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین بلکہ خود حکومت کی اتحادی جماعتوں کے نمائندوں نے ا س فیصلے پر احتجا ج کیا ۔ حکمران پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جمعہ کو سینٹ کے اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات میں اضافے پر ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس پر اُن کی حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت نے عالمی سطح پر تیل کی قیمت کی نسبت ملک میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کم رکھنے کے لیے اب تک 35 ارب روپے کی سبسڈی (رعایت) دے چکی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ اُن کی حکومت عوام پر بوجھ کم کرنے کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں رعایت پر غور کرسکتی ہے اور اس کے لیے اُنھوں نے وزیر خزانہ کو ہدایت بھی ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بات چیت کر کے اس مسئلے کا حل نکالیں۔

اُنھوں نے ایوان کو بتایا کہ پاکستان کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح کم ترین سطح پر ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ عوام ملک کے مفاد میں تیل ،گیس اور بجلی کے استعمال میں بچت کریں۔

وفاقی دارالحکومت کے ایک پٹرول پمپ پر موجود تاثیر احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ نہ کر کے بھی حکومت دیگر ذرائع سے اپنے محصولات میں اضافہ کر سکتی تھی۔ ”اس میں بہترین یہ ہے کہ ٹیکس نظام کو بہتر کیا جائے، اب دنیاکہہ رہی ہے کہ آپ ایگری کلچر (زرعی) ٹیکس لگائیں لیکن ایگری کلچر ٹیکس کی طرف یہ آتے ہی نہیں ہیں بالکل“۔

اُنھوں نے کہا کہ پٹرول ایسی چیز ہے جس کا اثر دیگر تما م اشیا کی قیموں پر پڑتا ہے ۔

تیل اور گیس کی قیمتوں کا تعین کرنے والے سرکاری ادارے ”اوگرا“ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں9 سے 13 فیصد اضافے کا اعلان کیا جو یکم اپریل سے نافذ العمل ہو گیا ہے۔ اس فیصلے کے ذریعے پٹرول کی قیمت میں 6 روپے 98 پیسے ،ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 65 پیسے، جب کہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 9 روپے 65 پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG