رسائی کے لنکس

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کا اعلان


پٹرول کی قیمت میں حالیہ کمی سے یہ پاکستان میں دستیاب متبادل ایندھن یعنی سی این جی سے بھی سستا ہو گیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے پٹرولیم مصنوعات میں قابل ذکر کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کے دوسرے ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں سب سے زیادہ سہولت دی گئی ہے۔

پاکستان میں ماہانہ بنیادوں پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے اور ہفتہ کو صحافیوں سے گفتگو میں یکم فروری سے نافذ العمل ہونے والی قیمتوں کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ مزید کمی کا ارادہ رکھتے تھے لیکن حکومت کو محصولات میں خسارے کا سامنا ہے۔

"پٹرول کی قیمتیں دس روپے 75 پیسے تک کم ہونی تھیں، لیکن ہم نے اسے آٹھ روپے اس لیے رکھا کہ دو روپے 76 پیسے حکومت رکھے گی کیونکہ حکومت کا کافی نقصان ہوا ہے جیسے جیسے قیمتیں کم ہوئیں تو حکومت جو سیلز ٹیکس لگاتی تھی اس کی مد میں جو آمدن ہوتی تھی وہ بہت ہوگئی۔"

یکم فروری سے پٹرول 7 روپے 99 پیسے کمی کے بعد 70 روپے 29 پیسے فی لیٹر میں فروخت ہوگا جب کہ ، ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 62 پیسے، ہائی اوکٹین 11 روپے 82 پیسے اور مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے 48 پیسے کمی کی گئی ہے۔

پٹرول کی قیمت میں حالیہ کمی سے یہ پاکستان میں دستیاب متبادل ایندھن یعنی سی این جی سے بھی سستا ہو گیا ہے۔ ملک میں سی این جی 71 روپے پچاس پیسے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ مہینوں میں قابل ذکر کمی کی گئی ہے لیکن اس کے ثمرات غریب عوام تک نہ پہنچنے کی شکایات بھی بدستور موجود ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں ملک کو پٹرول کے بدترین بحران کا سامنا بھی کرنا پڑا اور اس ایندھن کے حصول کے لیے لوگ نہ صرف طویل قطاروں میں کھڑے انتظار کرتے نظر آئے بلکہ اکثر پٹرول پمپس پٹرول کی عدم دستیابی کی وجہ سے کئی روز تک بند بھی رہے۔

یہ بحران کئی روز کی تگ و دو کے بعد حل کر لیا گیا اور حکام کے بقول یہ صورتحال پٹرول کی طلب اور رسد میں اچانک بڑھ جانے والے فرق سے پیدا ہوئی جس کی پیش بینی نہیں کی گئی تھی۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو یہ ہدایت کریں گے کہ اس کمی کا فائدہ ہر صورت عوام کو پہنچے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ عالمی منڈی میں اس کی قیمتوں میں ہونے والی قابل ذکر کمی بتائی جاتی ہے۔

XS
SM
MD
LG