رسائی کے لنکس

بلوچستان کو دیگر صوبوں کے برابر لایا جائے گا: وزیراعظم


وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)
وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

حالیہ مہینوں میں صوبے میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور دہشت گردوں کو پوری طرح ختم کیا جائے گا۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کو ملک کے دیگر صوبوں کے برابر لانے کے لیے مختلف منصبوں پر کام کیا جا رہا ہے جن کی وجہ نہ صرف اس پسماندہ صوبے میں ترقی ہو گی بلکہ لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

جمعہ کو حب میں 75 کروڑ ڈالرز کی مالیت سے خام تیل کی صفائی کے ایک منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ بلا شبہ صوبے میں اقتصادی ترقی کے لیے ایک بڑا کارنامہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے قیام امن پیشگی شرط ہے ماضی کی نسبت بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں قابل ذکر بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔

حالیہ مہینوں میں صوبے میں پیش آنے والے تشدد کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے حوصلہ پست نہیں ہوں گے اور دہشت گردوں کو پوری طرح ختم کیا جائے گا۔

"اب بزدلوں (دہشت گردوں) کو کچھ اور کرنے کا موقع نہیں ملتا وہ چلتے چلتے بعض لوگوں پر فائرنگ کرتے ہیں، بھاگتے بھاگتے فائرنگ کرتے ہیں لیکن یہ اور کتنے دن ایسا کریں گے۔۔۔یہ سب پکڑے جائیں گے اور بلوچستان مکمل پرامن صوبہ بنے گا۔"

وزیراعظم نے کہا کہ ساحلی شہر گوادر کی بندرگارہ کو جدید ترین تقاضوں کے مطابق بنایا جائے گا جسے سڑکوں کے ایک جال کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں سے منسلک کر دیا جائے گا۔

پاکستان اور چین کے درمیان اربوں ڈالر کے اقتصادی راہداری منصوبے میں اس بندرگاہ کو خاص اہمیت حاصل ہے اور چین کے شہر سے شروع ہونے والا راہداری منصوبہ پاکستان کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا گوادر تک پہنچے گا۔

بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال لیکن ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے جس کی وجہ یہاں ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری شورش پسندی بتائی جاتی ہے۔

تاہم صوبائی وزیر اعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے حب میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کی کاوشوں سے صوبے کے بیشتر اضلاع میں امن قائم ہو چکا ہے لہذا اب سرمایہ کاروں کو چاہیئے کہ وہ بلوچستان میں اپنے منصوبے لگائیں جنہیں ان کے بقول مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

ناقدین اور صوبے کے بعض قوم پرستوں کا موقف رہا ہے کہ بلوچستان میں دیگر منصوبوں بشمول گوادر کی بندرگاہ پر مقامی آبادی کے حقوق کا خیال نہیں رکھا جاتا لیکن حکومتی عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ صوبے میں لگائے جانے والے منصوبوں میں بلوچستان کے عوام کو ان کا جائز حصہ دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG