رسائی کے لنکس

تشدد پر اکسانے کے الزام میں پیش امام گرفتار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پولس افسر کے بقول علاقے میں صورتحال معمول کے مطابق ہے اور ہاتھ کاٹنے والے لڑکے کے والدین اس بات پر خوش ہیں کہ ان کا بیٹا "سچا عاشق رسول" ہے۔

پاکستان میں پولیس نے تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں ایک پیش امام کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا ہے۔

پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے قصبے حجرہ شاہ مقیم میں رواں ہفتے ایک محفل میلاد کے دوران امام مسجد شبیر احمد نے لوگوں سے کہا کہ جو پیغمر اسلام حضرت محمد سے محبت کرتا ہے وہ اپنی نماز کبھی نہیں چھوڑتا۔

اطلاعات کے مطابق بعد ازاں پیش امام نے کہا کہ "کون ہے جو پیغمبر اسلام سے محبت نہیں کرتا، ہاتھ کھڑا کرے۔" تو یہاں موجود 15 سالہ لڑکے کو اس کا سوال ٹھیک سمجھ نہ آئی اور اس نے اپنا ہاتھ کھڑا کر دیا۔ جس کے بعد لوگوں نے اسے تضحیک کا نشانہ بنایا۔

اس معاملے کے بعد لڑکے نے گھر جا کر اپنا ہاتھ کاٹ دیا اور شائع شدہ اطلاعات کے مطابق لوگوں کے سامنے پیش کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ "اس نے وہ ہاتھ کاٹ دیا جو پیغمبر اسلام کی توہین کا مرتکب بنا۔"

ہجرہ شاہ مقیم پولیس اسٹیشن کے انچارج انسپکٹر نوشیر احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امام مسجد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے کیوںکہ وہ اس واقعے کا سبب وہ بنا۔

’’اس کے خلاف پرچہ دے کے اس کو جیل بھجوا دیا گیا ہے اب آگے کورٹ سماعت کرے گی۔‘‘

ان کے بقول علاقے میں صورتحال معمول کے مطابق ہے اور ہاتھ کاٹنے والے لڑکے کے والدین اس بات پر خوش ہیں کہ ان کا بیٹا "سچا عاشق رسول" ہے۔

اس سے قبل توہین مذہب کے الزام میں درجنوں افراد کو مشتعل ہجوم کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا مگر یہ پہلا ایسا واقعہ ہے جس میں کسی نے خود اپنے آپ کو مبینہ توہین رسالت پر نقصان پہنچایا۔

انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت پاکستان میں سینکڑوں امام مسجدوں کو نفرت اور تشدد پر اکسانے پر گرفتار کیا جا چکا اور اوکاڑہ میں ہونے والی گرفتاری بھی بظاہر اسی مہم کا حصہ نظر آتی ہے۔

XS
SM
MD
LG