رسائی کے لنکس

انسداد پولیو مہم کے دوران بچوں کی موت کی تحقیقات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

گزشتہ ہفتے باڑہ کے گاؤں باز گڑہ میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران ان بچوں کے متاثر ہونے کی خبر سامنے آئی تھی جس کے بعد مہم کو معطل کر دیا گیا تھا۔

پشاور سے ملحقہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ میں محکمہ صحت نے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے جو گزشتہ ہفتے انسداد پولیو مہم کے دوران دو بچوں کی موت اور سات کی حالت بگڑنے کے حقائق معلوم کر کے رپورٹ پیش کرے گی۔

گزشتہ ہفتے باڑہ کے گاؤں باز گڑہ میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران ان بچوں کے متاثر ہونے کی خبر سامنے آئی تھی جس کے بعد مہم کو معطل کر دیا گیا تھا۔

مرنے والے ایک بچے کے والد محمد عثمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ اس کے چار سالہ بیٹے کی طبیعت پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے کے بعد خراب ہوئی اور پشاور کے اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔

تاہم قبائلی علاقوں کے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے عہدیدار ڈاکٹر اختیار علی نے منگل کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ پولیو سے بچاؤ کی ویکسین کسی بھی طرح مضر نہیں اور یہ قطرے پینے سے آج تک کسی کی موت واقع نہیں ہوئی۔

"پولیو ویکسین سے کوئی موت نہیں ہوئی ہے دنیا میں، یہ 100 فیصد محفوظ ہے اور اگر اس سے یہ سات بچے متاثر ہوئے تو پھر باقی بھی ہونے چاہیئے تھے، یہ بچے پہلے سے بیمار تھے لیکن مہم دوران ان کی موت ہوئی تو لوگوں نے اسے مہم سے جوڑ دیا۔"

انھوں نے بتایا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اسی ہفتے اپنی رپورٹ پیش کرے گی تاکہ بچوں کی اموات کی اصل وجہ معلوم ہو سکے۔

"ہم نے اپنے محکمے کے چائلڈ اسپیشلسٹ اور یونیسف اور ڈبلیو ایچ او کے ارکان پر مشتمل کمیٹی بنائی ہے جو اس کے حقائق معلوم کر کے 29 تاریخ تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔"

اس کمیٹی نے منگل کو گاؤں میں متاثرہ بچوں کے والدین سے بھی ملاقات کی۔

پاکستان کے خاص طور پر قبائلی علاقوں میں انسداد پولیو مہم سے متعلق اکثر لوگوں میں منفی تاثر پایا جاتا تھا جب کہ شدت پسندوں کے پروپیگنڈا کی وجہ سے یہاں کے لوگ اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے انکار کرتے رہے ہیں۔

تاہم موثر آگاہی مہم اور مسلسل انسداد پولیو کے باعث ماضی کی نسبت یہاں صورتحال میں بہتری دیکھی گئی۔

اس وقت پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ آخری دو ممالک ہیں جہاں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

XS
SM
MD
LG