رسائی کے لنکس

پشاور: انسدادِ پولیو ٹیم پر حملے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انسداد پولیو کے لیے صوبائی محکمہ صحت کے عہدیدار ڈاکٹر جانباز آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس صورت حال کے تناظر میں پشاور کے ڈپٹی کمشنر مہم جاری رکھنے یا معطل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہفتہ کو انسداد پولیو ٹیم کے محافظوں پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔

حکام کے مطابق پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر میں انسداد پولیو ٹیم پانچ سال سے کم عمر بچوں کو ویکسین پلانے میں مصروف تھی کہ مشتبہ عسکریت پسندوں نے اس پر فائرنگ کر دی۔

حملے میں ٹیم کی حفاظت پر معمور ایک پولیس اہلکار موقع پر ہی ہلاک جب کہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا۔

حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے جن کی تلاش کے لیے پولیس نے کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

انسداد پولیو کے لیے صوبائی محکمہ صحت کے عہدیدار ڈاکٹر جانباز آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس صورت حال کے تناظر میں پشاور کے ڈپٹی کمشنر مہم جاری رکھنے یا معطل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

انھوں نے بتایا کہ گزشتہ اتوار کو شروع ہونے والی مہم کے پہلے مرحلے میں ضلع پشاور کی 40 شہری یونین کونسلوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے جب کہ دوسرے مرحلے میں 52 یونین کونسلوں میں یہ سرگرمی جاری تھی۔

پاکستان میں رواں سال اب تک پولیو کے 64 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں اکثریت خیبرپختونخواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں سے رپورٹ ہوئے۔ اس کی بڑی وجہ عہدیداروں کے بقول سلامتی کے خدشات کے باعث دو لاکھ سے زائد بچوں تک انسداد پولیو ٹیموں کی رسائی نہ ہونا ہے۔

گزشتہ برس ملک میں پولیو سے متاثرہ 58 کیسز سامنے آئے تھے لیکن دسمبر سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں انسداد پولیو ٹیموں پر شدت پسندوں کے جان لیوا حملوں کی وجہ سے یہ مہم متعدد بار معطل ہو چکی ہے۔

ان حملوں میں خواتین رضاکاروں اور پولیس اہلکاروں سمیت ڈیڑھ درجن سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے خیبرپختونخواہ میں والدین کی طرف سے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے انکار کے بھی ہزاروں واقعات سامنے آئے، جن کی سب سے زیادہ تعداد ضلع مردان سے رپورٹ ہوئی۔

نائیجیریا اور افغانستان کے علاوہ پاکستان دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
XS
SM
MD
LG