رسائی کے لنکس

انسداد پولیو ٹیموں پر حملے باعث تشویش: حکام


وزیراعظم نواز شریف سے ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چان سے ملاقات کر رہی ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف سے ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چان سے ملاقات کر رہی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ وہ حکومت سے کہیں گے کہ پولیو مہم کو بھی طالبان سے مذاکرات میں شامل کیا جائے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ملک پاکستان کو جہاں قیمتی انسانی جانوں کی صورت میں بہت بھاری قیمت چکانا پڑی ہے وہیں پولیو سے بچاؤ کی کوششیں بھی اسی جنگ کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔

یہ بات انھوں نے بدھ کو عالمی ادارہ صحت ’’ڈبلیو ایچ او‘‘ کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چان سے ملاقات میں کہی۔

ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے ایک بار پھر ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کی کوششوں کو بھرپور اور موثر بنانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ انسداد پولیو کی ٹیمیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں اور انسداد پولیو کا منصوبہ پوری طرح سے عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔

ملک کے قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان میں شدت پسند انسداد پولیو مہم کو مبینہ طور پر مغربی ممالک کی اسلام مخالف سازش قرار دیتے ہوئے اس کی حوصلہ شکنی کرتے رہے ہیں۔

2012ء کے اواخر سے ملک کے مختلف حصوں بشمول اقتصادی مرکز کراچی میں انسداد پولیو ٹیموں اور ان کی حفاظت پر مامور سکیورٹی اہلکاروں پر جان لیوا حملوں کا سلسلہ شروع ہوا اور اب بھی شدت پسند ایسی کارروائیاں کرتے آ رہے ہیں جس سے یہ مہم بارہا تعطل کا شکار ہو چکی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ رواں سال پولیو سے متاثرہ دو درجن سے زائد کیسز اب تک رپورٹ ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی عہدیدار مارگریٹ چان نے وزیراعظم کے علاوہ صدر ممنون حسین سے بھی ملاقات کی۔ بعد ازاں انھوں نے خیبر پختونخواہ میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی رہنماؤں سے بات چیت میں انسداد پولیو ٹیموں کی سکیورٹی کے معاملات پر بات چیت کی گئی۔

’’ہمیں مشکلات کا اندازہ ہے اور ہم حکومت کے عزم پر ان کے شکر گزار ہیں لیکن ہمیں یہ ضرور سمجھنا چاہیے کہ ہیلتھ ورکز بچوں کی خدمت کے لیے ہیں اور انھیں ہدف نہیں بنایا جانا چاہیے۔‘‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ پشاور میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی مہم کے دائرہ آئندہ آنے والے دنوں میں صوبے کے دیگر اضلاع تک بھی پھیلایا جائے گا جب کہ قبائلی علاقوں میں اس مہم کی کامیابی کے لیے وہ حکومت سے کہیں گے کہ وہ شدت پسندوں سے مجوزہ مذاکرات میں اس نقطے پر بھی بات کریں۔

’’جہاں تک شمالی وزیرستان کی بات ہے تو وہاں جنگ کی سی صورتحال ہے، میں یہ کہوں گا یہ پولیو مہم کو بھی مذاکرات میں شامل کیا جائے۔ ۔ ۔ کیونکہ اس سے ہم وہاں کے بچوں کی زندگیاں بچا سکتے ہیں۔‘‘

اب تک سامنے آنے والے پولیو کیسز میں سے 22 شمالی وزیرستان سے رپورٹ ہوئے ہیں اور اس کی وجہ اس علاقے میں گزشتہ ایک برس سے انسداد پولیو مہم کا نہ ہونا ہے۔

پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ دیگر دو ملکوں میں نائیجیریا اور افغانستان شامل ہیں۔
XS
SM
MD
LG