رسائی کے لنکس

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان تلخ بیان بازی


وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ جب پنجاب سیلاب اور ڈینگی وائرس سے متاثر ہوا تو صدر نے صوبے کا دورہ نا کیا۔

صدر آصف علی زرداری کے حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نواز شریف اور شہباز شریف کے بارے میں بیانات کے بعد دونوں پارٹیوں کے عہدیداروں کی طرف سے بیان بازی شروع ہو گئی ہے جس سے سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان بیانات کا آغاز صدر زرداری کی لاہور آمد کے موقع پر پنجاب حکومت کی طرف سے ان کا استقبال نا کرنے سے شروع ہوا۔

صدر زرداری سے منسوب ایک بیان کے مطابق انھوں نے کہا کہ شریف برداران کو چمک انھوں نے ہی دی تھی اور وہ جب چاہیں یہ واپس لے سکتے ہیں۔

جس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے بھی صدر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہفتہ کو ایک تقریب سے خطاب کرتے صدر زرداری کا استقبال نا کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب پنجاب سیلاب اور ڈینگی وائرس سے متاثر ہوا تو اُنھوں نے صوبے کا دورہ نا کیا۔ ’’میں آپ کا استقبال کرنے کی بجائے استعفی دے دوں گا‘‘

صدرزرداری ان دنوں لاہور میں ہیں جہاں وہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنی والی شخصیات کے علاوہ اپنی جماعت کے مقامی رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

لاہور میں گورنرہاؤس کے سامنے ان کے خیر مقدم کے لیے لگائے گئے بینرز میں سے بعض کو ہفتہ کے روز نا معلوم موٹر سائیکل سواروں نے آگ لگا دی۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے اس واقعہ کے مذمت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو اس کا مورد الزام ٹھہرایا جب کہ صوبے میں برسراقتدار پارٹی کے عہدیدار اس کی تردید کر رہے ہیں۔

دریں اثناء صدر زرداری نے لاہور میں ہفتہ کو صنعت کاروں اور تاجروں کے نمائندوں سے بات چیت کی اور ان کے مسائل سنے۔ سرکاری بیان میں کہا گیا کہ حکومت کو کئی مسائل کا سامنا ہے جن میں عسکریت پسندی، عالمی کساد بازاری، لوڈشیڈنگ اور غیر ملکی سرمایہ کاروں سے اجتناب یا جھجک محسوس کرنے کے مسائل نمایاں ہیں۔

XS
SM
MD
LG