رسائی کے لنکس

پاکستان میں بدھ سے حکومت مخالف ریلیوں کا آغاز


پاکستان میں بدھ سے حکومت مخالف ریلیوں کا آغاز
پاکستان میں بدھ سے حکومت مخالف ریلیوں کا آغاز

پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک کے دوسرے مرحلے کا کل سے آغاز ہورہا ہے ۔نون لیگ نے 15اکتوبرکو اس تحریک کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 19 اکتوبر کو ملتان میں، 26 اکتوبر کو لاہور اور 4 نومبر کو فیصل آباد میں حکومت مخالف ریلی نکالے جانے کا اعلان کیا تھا۔ نواز شریف اور شہباز شریف کی جانب سے اسے رابطہ مہم کا نام بھی دیا جارہا ہے ۔ اعلان کے مطابق تحریک کی قیادت بھی نواز شریف اور شہباز شریف ہی کریں گے۔

نون لیگ نے تحریک چلانے کی وجوہات کے جواب میں حکومت پر مختلف الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اتحادی حکومت جنرل مشرف کے دور کا تسلسل ہے۔دراصل یہ اپنے مفادات کو تحفظ دینے کیلئے قائم کی گئی تھی۔ن لیگ کا یہ بھی الزام ہے کہ حکومت عدلیہ کے فیصلوں کا بھی احترام نہیں کرتی،پی پی پی اور زرداری آزمائے جا چکے ہیں، انہوں نے کچھ نہیں کیا۔لیگ کا کہنا ہے کہ عوامی مسائل کا حل صرف مسلم لیگ ن کے پاس ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ حکومت مخالف ریلی میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلی سمیت تمام تنظیموں کے عہدیداران اورمسلم لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد میں شرکت کرے گی۔عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بد عنوانی ،مہنگائی لوڈ شیڈنگ، بیروزگاری، بدانتظامی اور ملک کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے ریلی نکالے جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔

مبصرین کا اس ریلی کے حوالے سے کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ گویا مسلم لیگ ن حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کی بھر پور مخالفت کیلئے پوری طرح میدان میں اتر چکی ہے اوراس کی جانب سے ملک گیر تحریک کا آغاز ہوگیا ہے ۔ مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف منگل کو ایک مرتبہ پھر سندھ پہنچ گئے جبکہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار پہلی مرتبہ اسمبلی سے باہر راولپنڈی کے کارکنان میں گرجتے دکھائی دیئے جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی پور ی طرح سرگرم عمل ہیں ۔

مبصرین کے مطابق مسلم لیگ ن کیلئے ایسے حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ وہ ایسا کرنے پر مجبور ہے اور اگر پیپلزپارٹی اس وار کا کامیابی سے دفاع کر لیتی ہے تو نہ صرف سینیٹ بلکہ آئندہ انتخابات میں اس کے دور رس نتائج سامنے آ سکتے ہیں ۔

نواز شریف کا ہنگامی دورہ سندھ

منگل کو مسلم لیگ نوازکے صدر میاں محمد نواز شریف نے سندھ کا ہنگامی دورہ کیا ۔ نیو سعید آباد ، نوشہروفیروز ، شہداد پور ، نواب شاہ اور سانگھڑ میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کی اور مٹیاری کے قریب نیو سعید آباد میں متاثرین سامان کی تقسیم اور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ نواز شریف نے سیلاب متاثرین کے لئے آنے والی امداد پر بھی متعدد سوالا ت اٹھائے اور الزام عائد کیا کہ اس امداد سے حکمرانوں نے اپنی تجوریاں بھریں ۔ شہداد پور میں خطاب کے دوران نواز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساتھ زیادتیوں کا آزالہ کیا جائے گا اور ڈاکو راج کا خاتمہ ہو گا ۔ ملک میں بجلی اور گیس ناپید ہو چکی ہے اور نوجوانوں کو روز گار میسر نہیں ۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار نے راولپنڈی میں اسپورٹس اسٹیڈیم کے افتتاح کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ مسلم لیگ ن نے ملک گیر تحریک شروع کر دی ہے ۔ انیس اکتوبر کو ڈیرہ غازی خان ، چھبیس سے اٹھائیس اکتوبر کو لاہور اور چار نومبر کو فیصل آباد میں نواز شریف جلسوں سے خطاب کریں گے اور عید کے بعد یہ تحریک اپنے عروج پر پہنچ جائے گی ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی صدارت میں اہم پارٹی اجلاس منعقد ہوا جس میں لاہور میں حکومت مخالف نکالی جانے والی ریلی کی حکمت عملی تیار کی گئی ۔ اطلاعات کے مطابق اجلاس میں وزراء اور اراکین اسمبلی کو ریلی کامیاب بنانے کے لئے ناراض ساتھیوں کو منانے کی ذمہ داری سونپی گئی اور مختلف کمیٹیاں بنائی گئیں ۔ ریلی ناصر باغ سے داتا دربار تک جائے گی جس میں بھر پور طاقت کا مظاہرہ کیا جائے ۔

فرینڈلی اپوزیشن کا داغ دھونے کے لئے مسلم لیگ ن کا نیا رخ

مبصرین کے مطابق مسلم لیگ ن کا یہ نیا رخ اسے یہ سب کچھ کرنے پر مجبو ر کر رہا ہے ، کیونکہ ایک جانب تو چیئرمین نیب کی تقرری کے بعد مسلم لیگ ن کے قائدین کے خلاف بھی نیب مقدمات کھلنے کی باتیں ہو رہی ہیں تو دوسری جانب آئندہ سال مارچ میں ہونے والے سینیٹ انتخابات بھی اس کیلئے ایک بڑا چیلنج ہیں ۔ اس کے علاوہ جس وقت نواز شریف سندھ میں خطاب کر رہے تھے اسی وقت تحریک انصاف کے سربراہ گوجرانوالہ میں پرہجوم جلسہ میں عوام سے مخاطب تھے ۔ لہذا اس تمام تر صورتحال میں مسلم لیگ کے پاس اور کوئی چارہ نہیں کہ وہ عوام کے پاس جائے اور فرینڈلی اپوزیشن کا داغ دھوئے ۔

دوسری جانب اگر پیپلزپارٹی مسلم لیگ ن کے حالیہ وار کا دفاع کرنے میں کامیاب ہو گئی تو نہ صرف سینیٹ بلکہ آئندہ عام انتخابات میں بھی اسے بھر پور فائدہ ہو سکتا ہے لیکن اس کے لئے اسے بھی عوام سے ہی رابطہ کرنے پڑے گا ۔

XS
SM
MD
LG