رسائی کے لنکس

وزارت عظمیٰ کے امیدواروں پر ایک نظر


راجہ پرویز اشرف نے جمعرات کو مخدوم شہاب الدین کے متبادل کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے


راجہ پرویز اشرف
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ہیں۔ گیلانی کابینہ میں ان کے پاس توانائی کی وزارت تھی۔ انہوں نے جمعرات کو مخدوم شہاب الدین کے متبادل کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق وہ 26 دسمبر 1950 کو سانگھڑ صوبہ سندھ میں پیدا ہوئے ۔

سنہ 1970 میں انہوں نے سندھ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ سیاست کے ساتھ ساتھ شعبہ زراعت سے بھی ان کا گہراتعلق ہے ۔ وہ پیپلز پارٹی کےسینئر راہنما کی حیثیت سے ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ وہ 1994ء سے 96ء تک چیئرمین آف سوشل ایکشن بھی رہے۔

وہ راولپنڈی کے حلقہ گوجر خان سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر دو بارجیت کر قومی اسمبلی میں پہنچے۔ فروری 2008ء کے انتخابات میں کامیابی کے بعد گیلانی کابینہ میں وفاقی وزیر پانی و بجلی رہے ۔

لوڈ شیڈنگ ختم کرنے میں ناکامی اور رینٹل پاور پروجیکٹس میں متنازعہ بننے پر مقدمات کا سامنا کرنے کے باعث اُنھیں وزارت چھوڑنا پڑی۔ ا پریل2012ء میں انہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان سونپا گیا۔

مخدوم شہاب الدین
مخدوم شہاب الدین کی عمر 65سال ہے ۔ وہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں صحت اور ٹیکسٹائل کے وزیر تھے۔ بھٹو خاندان کے دیرینہ ہمدرد اور وفادار ساتھی ہیں۔ انہوں نے جمعرات کو وزیراعظم کے عہدے کے لئے ایسے موقع پر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جب سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی 21جون کو سالگرہ تھی۔

مخدوم شہاب الدین 7اپریل 1947ء کو رحیم یار خان ، پنجاب میں پیدا ہوئے تھے ۔ ان کا تعلق ایک سیاسی خاندان سے ہیں ۔ وہ ماضی میں بھی کئی مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوچکے ہیں۔ سن 1993ء سے 1996ء تک کی درمیانی مدت میں برسراقتدار رہنے والی بینظیر حکومت میں وہ وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔ مخدوم شہاب الدین پیشے کے اعتبار سے ماہر معاشیات ہیں۔

ان کے والد کا نام مخدوم وحیداْلدین حاکم سہروردی تھا جو پیپلز پارٹی کے بانی ارکان میں سے تھے۔ مخدوم شہاب اْلدین نے اپنی سیاست کا آغاز 1988میں مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے کیا تھا۔ انہوں نے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا مگر ناکام رہے۔

مخدو م شہاب کا روحانی سلسلے سہر وردیہ سے تعلق ہے اور وہ آستانہ موہ مبارک رحیم یار خان کے گدی نشین ہیں۔ان کے خلاف راولپنڈی کی انسداد دہشت منشیات کی عدالت میں ایفیڈرین کیس چل رہا ہے۔

قمر زمان کائرہ
قمر زمان کائرہ پانچ جنوری انیس سو ساٹھ کو لالہ موسی میں پیدا ہوئے ۔ابتدائی تعلیم آبائی علاقے سے حاصل کرنے کے بعد کراچی آ گئے جہاں سے انہوں نے انٹر کیا ۔ کائرہ نے انیس سو پچاسی میں ماسٹرکی ڈگری یونیورسٹی آف پنجاب لاہور سے حاصل کی ۔ دو ہزار دو میں وہ ڈسٹرکٹ کونسل آف گجرات کے ممبر منتخب ہوئے ۔

دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں قمر زمان کائرہ پنجاب کے ضلع گجرات کے این اے ایک سو چھ سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں انہیں مارچ دو ہزار آٹھ میں امور کشمیر اور قبائلی علاقہ جات کی وزارت سونپی گئی ۔

ایک سال بعد انہیں وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کا اضافی چارج بھی دے دیا گیا ۔بعدازاں ان سے وزارت واپس لے لی گئیں تاہم رواں سال اپریل میں انہیں دوبارہ وزارت اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپا گیا ۔

مولانا فضل الرحمن
مولانا 19جون 1953ء کو ڈیرا اسماعیل خان میں پیدا ہوئے۔وہ تین مرتبہ قومی اسمبلی کے ممبر بنے۔ وہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے صدر ہیں۔ اس سے قبل وہ متحدہ مجلس عمل کے جنرل سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔انہوں نے ایم اے کی ڈگری لی ہوئی ہے۔وہ درس و تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے۔ وہ قومی اسمبلی کی بیرون ملک امور کی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔ علاوہ ازیں وہ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے والد مولانا مفتی محمود عالم دین تھے۔
مولانا فضل الرحمن مختلف مواقع پر مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر اتحاد بناتے رہے ہیں۔ وہ نواز شریف کی مسلم لیگ ن کے مخالف شمار ہوتے ہیں۔ 1993ء میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اتحادی تھے جبکہ سن 2002ء کے انتخابات میں وہ مختلف مذہبی جماعتوں کے اتحاد بنانے اور اسے شہرت دینے میں پیش پیش رہے۔

سنہ 2008ء کے انتخابات میں مولانا فضل الرحمن کو اپنی آبائی نشست ڈیرہ اسماعیل خان سے شکست ہوئی تاہم بنوں سے وہ انتخابات جیت گئے ۔ موجودہ قومی اسمبلی میں ان کی پارٹی کے پاس سات نشستیں ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی ، خبیر پختونخواہ کی چودہ نشستیں ان کے پاس ہیں۔ بلوچستان سے 10اور پنجاب سے 2صوبائی نشستیں بھی انہی کی پارٹی کے پاس ہیں۔

سردار مہتاب احمد خان عباسی
پاکستان مسلم لیگ نواز کی اہم سیاسی شخصیت ہیں۔ وہ 15دسمبر 1952ء کو مالاکوٹ، ایبٹ آباد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پہلے راولپنڈی سے گریجویشن کیا اور بعد ازاں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرکے راولپنڈی کورٹس میں پریکٹس کا آغاز کیا۔ ان کے والد کپڑے کے تاجر تھے۔ سردار مہتاب بھی اس تجارت سے وابستہ ہیں۔

ان کے ایک عزیز سردار سرفراز خان سیاست میں پہلے سے موجود تھے ۔ انہوں نے 1986ء کے انتخابات میں حصہ لیا اور قومی اسمبلی کے ممبر بنے۔ مہتاب خان نے سن 2002ء کے علاوہ تمام انتخابات میں فتح حاصل کی۔ وہ 2003ء میں سینٹ کے رکن منتخب ہوئے۔

انہیں 21فروری 1997ء سے 12اکتوبر 1999ء تک صوبہ سرحد (اب خیبر پختونخواہ) کے 22ویں وزیر اعلیٰ رہنے کا بھی شرف حاصل ہے۔ اس کے علاوہ وہ صوبائی وزیر صحت، قانون اور پارلیمانی امور بھی رہ چکے ہیں۔ وہ امور کشمیر اور شمالی علاقہ جات کا وفاقی وزیر ہونے کا بھی موقع مل چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG