رسائی کے لنکس

کابینہ کے اجلاس میں مجوزہ قوانین کی منظوری


وفاقی کابینہ کا وزیراعظم کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔
وفاقی کابینہ کا وزیراعظم کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا۔

ترمیمی بل کے تحت کالعدم انتہاپسند تنظیموں کے علاوہ اندرون و بیرون ملک دہشت گردوں سے روابط رکھنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کے ساتھ ساتھ ان کی مالی معاونت کرنے والوں کے اثاثہ جات ضبط کیے جا سکیں گے۔

پاکستان میں وفاقی کابینہ نے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ میں ترامیم اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی مخصوص نشستوں میں اضافے سے متعلق مجوزہ قوانین کی منظوری دے دی ہے۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں بدھ کو اسلام آباد میں ہوا، جس میں ملک خصوصاً شمال و جنوب مغربی حصوں میں دہشت گردی کی تازہ لہر اور حکومت کو درپیش قانونی مسائل زیرِ بحث آئے۔

کابینہ کے ارکان نے انسدادِ دہشت گردی کے ترمیمی بل 2012ء کی منظوری دی، جس کا مقصد دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے مالی وسائل کی دستیابی کی حوصلہ شکنی ہے۔

ترمیمی بل کے تحت کالعدم انتہاپسند تنظیموں کے علاوہ اندرون و بیرون ملک دہشت گردوں سے روابط رکھنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کے ساتھ ساتھ ان کی مالی معاونت کرنے والوں کے اثاثہ جات ضبط کیے جا سکیں گے۔

مجوزہ قانون کی سرکاری طور پر مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں، تاہم مقامی میڈیا کے مطابق دہشت گردی میں ملوث ملزمان کے خلاف گواہی اور دیگر معاملات سے متعلق شقوں میں ترامیم بھی مسودے کا حصہ ہیں۔

اس موقع پر وزیر اعظم پرویز اشرف نے کہا کہ صدرِ مملکت اس بل کی جلد از جلد پارلیمان سے منظوری کے خواہش مند ہیں، کیوں کہ نئے قانون کا نفاذ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر بنانے کی کوششوں میں مدد دے گا۔

اجلاس میں پارلیمان کے ایوانِ زیریں اور صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے کے بل کی بھی منظوری دی گئی۔

حکمران پیپلز پارٹی کے رہنما اس مجوزہ قانون کا عندیہ پہلے ہی دے چکے تھے۔ اُن کے بقول 342 رکنی قومی اسمبلی میں مذہبی اقلیتوں کے لیے 10 مخصوص نشستیں ہونے کی وجہ سے پارلیمان میں اقلیتوں کی حقیقی نمائندگی نہیں ہو رہی ہے۔

وزیرِ مملکت برائے قومی ہم آہنگی اکرم مسیح گل نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں اُمید ظاہر کی تھی کہ نشستوں میں اضافے سے ناصرف اقلیتوں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو جائے گا بلکہ ان میں پائے جانے والے عدم تحفظ اور احساس محرومی کے تاثر کو زائل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

دونوں مجوزہ قوانین کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے جاری اجلاسوں میں پیش کیے جانے کی توقع کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
XS
SM
MD
LG