رسائی کے لنکس

سیاسی ماحول میں گہما گہمی عروج پر


مریم نواز شریف (فائل فوٹو)
مریم نواز شریف (فائل فوٹو)

پاکستان کے ایوان بالا 'سینیٹ' کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب پیر کو ہونے جا رہا ہے جس کے لیے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور حزب مخالف کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی دونوں ہی اپنے اپنے امیدواروں کو ان عہدوں پر کامیاب کروانے کے لیے پرعزم ہیں۔

فی الوقت ایوان بالا میں کسی بھی ایک جماعت کی واضح اکثریت نہیں ہے لیکن ان دونوں جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ انھیں کم سے کم درکار 53 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

حکمران جماعت کے سابق صدر نواز شریف سے اتوار کو متحدہ قومی موومنٹ کے راہنماوں نے ایک بار پھر ملاقات کی جب کہ ایک روز قبل دیگر حلیف جماعتوں سے ہونے والی ملاقاتوں کے بعد مسلم لیگ ن نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے درکار اراکین سے کہیں زیادہ کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔

پیپلزپارٹی نے بھی مختلف سیاسی جماعتوں سے رابطے کر کے ان کی حمایت حاصل ہونے کا بتایا ہے جب کہ تحریک انصاف نے بلوچستان سے منتخب ہونے والے آزاد سینیٹرز کا ساتھ دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔

پیر کو 52 نو منتخب سینیٹرز ایوان بالا کی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے جس کے بعد شام کو چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے ایوان میں ووٹنگ ہو گی۔

اس وقت سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے 33، پیپلز پارٹی کے 20 اور تحریک انصاف کے 13 سینیٹرز ہیں جب کہ ایک بڑی تعداد آزاد امیدواروں کی ہے۔

اسی دوران اتوار کو سیاسی ماحول میں خاصی گہما گہمی دیکھی گئی اور مختلف سیاسی جماعتوں نے ملک کے مختلف حصوں میں جلسے کیے جن میں اپنے اپنے موقف کا اعادہ اور مخالفین پر تنقید کو دہرایا گیا۔

راولپنڈی میں مسلم لیگ ن کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ مخالفین صرف الزام تراشی کر رہے ہیں جب کہ نواز شریف ان کے بقول عوام کے ووٹوں کی عزت کے لیے میدان میں نکلے ہیں۔

"یہ لڑائی نواز شریف لڑ رہا ہے آپ کے حق حکمرانی کے لیے، آپ کے ووٹوں کی پرچی کی عزت کے لیے لڑ رہا ہے۔۔۔آئین کی بالادستی کے لیے لڑ رہا ہے ہم نہ شکوہ کریں گے نہ شکایت کریں گے للہ پر چھوڑتے ہیں اللہ فتح دے گا۔"

عمران خان (فائل فوٹو)
عمران خان (فائل فوٹو)

ادھر نواز شریف کے سب سے بڑے ناقد اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے فیصل آباد میں ایک جلسے سے خطاب میں شریف خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں ملک کی بہتری کے لیے عوام ان کے موقف کی تائید کے لیے ووٹ ڈالیں۔

"2018ء کے الیکشن میں آپ دیکھیں گے کہ ہم آپ جیسے نوجوانوں کی مدد سے ان بڑے بڑے ڈاکوؤں کو شکست دیں گے اور آپ کو وہ پاکستان بنا کر دکھائیں گے جو قائد اعظم بنانا چاہتے تھے۔"

XS
SM
MD
LG