رسائی کے لنکس

فیصل آباد جلسہ: ’سپورٹ، نوٹ اور ووٹ‘ کی درخواست


(فائل)
(فائل)

ڈاکٹر طاہرالقادری کے بقول، ’سیاسی مدد کے طور پر آپ مجھے سپورٹ دو۔ دوسری بات، مالی جنگ لڑنی ہے آپ کی آپ کے پیسے کے ساتھ۔ ۔۔۔ ملک کو دنیا کا اثاثہ بنانا چاہتا ہوں۔۔۔اس کے لیے نوٹ دو۔ اور تیسرا یہ کہ جب الیکشن آئے تو ووٹ دو، خواہ یہ بلدیاتی الیکشن ہوں یا صوبائی۔۔۔‘

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ، طاہر القادری نے کہا ہے کہ ’اسٹیٹس کو‘ برقرار نہیں رہ سکتا، اور نظام کی تبدیلی کے لیے ملک میں انقلاب ’ناگزیر‘ ہے۔

اتوار کو دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں ایک جسلہٴعام سے خطاب کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ ’اگر یہ نظام باقی رہا تو ملک کی کشتی، اللہ نہ کرے، ڈوب جائے گی۔ حکمرانوں کے پاس پاکستان کی معیشت کو سنوارنے کا کوئی منصوبہ نہیں‘۔

اُنھوں نے جلسے کے شرکاٴ سے تین چیزوں کا مطالبہ کیا: ’سپورٹ، نوٹ اور ووٹ‘۔

اُن کے بقول، ’سیاسی مدد کے طور پر آپ مجھے سپورٹ دو۔ دوسری بات، مالی جنگ لڑنی ہے آپ کی آپ کے پیسے کے ساتھ۔ ۔۔۔ ملک کو دنیا کا اثاثہ بنانا چاہتا ہوں۔۔۔اس کے لیے نوٹ دو۔ اور تیسرا یہ کہ جب الیکشن آئے تو ووٹ دو، خواہ یہ بلدیاتی الیکشن ہوں یا صوبائی۔۔۔‘

’اگر آپ یہ تین چیزیں دینے کا وعدہ کرو، تو میں انقلاب دہلیز پر پہنچا کر دم لوں گا۔۔۔آپ کو قائد اعظم کا پاکستان، جو کھو چکا ہے، آپ کو واپس کروں گا‘۔

طاہرالقادری کے بقول، ’اسٹیٹس کو اور جعلی جمہوریت برقرار نہیں رہ سکتی‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’بڑی سخت جنگ ہے۔ ووٹ کی طاقت سے بیرونی قرضے، غربت، بے روزگاری ختم کردیں گےاور ظلم و جبر کا نظام ختم کر دیں گے۔۔۔ مجھے ضرورت ہے تہماری، انقلاب کے لیے اٹھو‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ اُن کے پاس 12 منصوبے ہیں۔ ’ایک یہ ملک ملک کے بجلی کے بحران کو دو سال کے اندر اندر ختم کردیا جائے گا۔۔۔ میرے پاس بجلی کا حل ہے۔‘

اُنھوں نے کہا کہ 19 اکتوبر کو مینار پاکستان پر عوامی جلسے میں مزید اعلانات کیے جائیں گے۔

عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ ’دھرنے اور انقلاب حکومت کے خلاف ریفرنڈم ہیں‘۔

اُنھوں نے کہا کہ 60 سال سے چلنے والے نظام نے غریبوں کو ’خودکشی‘ پر مجبور کر دیا ہے۔

ڈاکٹر قادری نے ملک مین نئے صوبے بنانے کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ صرف پنجاب میں چھ صوبے بنیں گے، جن میں فیصل آباد، سرگودھا، راولپنڈی شامل ہوں گے، جب کہ سرائیکی بیلٹ میں ملتان کے علاوہ دوسرے صوبے بنیں گے۔

اسلام آباد میں تقریباً دو ماہ سے دھرنے میں بیٹھی حکومت مخالف پاکستان تحریک انصاف کے بعد پاکستان عوامی تحریک نے بھی اپنے احتجاج کو ملک گیر سطح تک لے جانے کا فیصلہ کیا تھا اور اتوار کو اسی سلسلے میں فیصل آباد میں ایک بڑے جلسے کا اہتمام کیا گیا۔

عوام تحریک کے قائد طاہر القادری ایک جلوس کی شکل میں فیصل آباد میں دھوبی گھاٹ نامی جلسہ گاہ پہنچے جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہلے ہی موجود تھے۔

طاہر القادری کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں ان کی جماعت کا دھرنا جاری رہے گا لیکن اب وہ اپنے انقلاب مارچ کو لے کر مختلف شہروں میں جلسے کریں گے اور ان کے بقول ملک میں انقلاب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

"میں اب نکلا ہوں ان کارکنوں کے ساتھ ان اتحادی رہنماؤں کے ساتھ اب قریہ قریہ چلوں گا، میں ظلم کے ایوانوں سے ٹکراؤں گا، غریبوں کو ان کا حق دلانے تک دیوانہ وار بڑھوں گا، تن من دھن کی بازی لگے گی اور بازی خواہ انتخابات سے پہلے انقلاب کی شکل میں اور خواہ انتخابات کی شکل میں عوام کے انقلاب کی بازی دنیا کو جیت کر دکھائیں گے۔"

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اب وہ اپنی جماعت کی سیاسی بنیادوں پر بھی تنظیم کریں گے اور اس کے لیے مختلف شہروں میں اپنے کارکنوں سے مشاورت کا سلسلہ بھی شروع کریں گے۔ انھوں نے 19 اکتوبر کو لاہور میں جلسہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔

سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف بھی وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنے کو جاری رکھ کر مختلف شہروں میں جلسے کرچکی ہے اور مزید علاقوں میں بھی ایسے اجتماعات کرنے اعلان کرچکی ہے۔

پی ٹی آئی نے دس اکتوبر کو ملتان میں بھی ایک بہت بڑے جلسے کا انعقاد کیا تھا جس میں بعد ازاں بھگدڑ مچنے سے کم ازکم سات افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں لیکن عمران خان کا مطالبہ ہے کہ سرکاری کمیٹی کی بجائے اس کی تحقیقات عدالتی کمیشن سے کروائی جائیں۔

حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ہلاکتیں تحریک انصاف کی جلسے کی ناقص منصوبہ بندی سے ہوئیں جب کہ سیاسی جماعت کے رہنما اس کا الزام ضلعی انتظامیہ پر عائد کر رہے ہیں۔

عمران خان
عمران خان

عمران خان نے اتوار کو ملتان میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "غیر جانبدار انکوائری ہونی چاہیے ہم صرف مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جج کی زیر نگرانی ہو۔"

انھوں نے ایک بار پھر اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

حکمران مسلم لیگ ن میں شامل عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ جمہوری انداز میں منتخب حکومت کو دھرنے اور احتجاج سے ہٹانے کی روایت نہیں ڈالنے دی جائے گی۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا حق ہے کہ وہ ووٹ کے ذریعے تبدیلی لائیں اور یہ حق کسی کو بھی چھیننے نہیں دیا جائے گا۔

"یہ پاکستانیوں کا حق ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کی کارکردگی کی جانچ کریں اور پھر ووٹ کے ذریعے حکومت میں لائیں یا حکومت سے بے دخل کریں، یہ حق ڈنڈے کے زور پہ، کرینوں کے زور پر، دھرنوں کے زور پہ یا پھر مشرف جیسی بغاوت کے زور پہ پاکستانیوں سے چھینا نہیں جاسکتا۔"

حکومت کا کہنا ہے کہ دھرنوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے لیکن اس کے بقول ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو ان کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG