رسائی کے لنکس

وزارت عظمیٰ کا انتخاب، سیاسی جماعتوں کے رابطوں میں تیزی


قومی اسمبلی (فائل فوٹو)
قومی اسمبلی (فائل فوٹو)

پاکستان کے نئے وزیراعظم کا انتخاب یکم اگست کو ہوگا جس کے لیے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے کاغذات نامزدگی حاصل کرنے کا عمل اتوار کو شروع ہو گیا۔

جمعہ کو سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے منصب کے لیے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد یہ منصب خالی ہوا تھا۔

مسلم لیگ ن یہ اعلان کر چکی ہے کہ سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی ان کی طرف سے اس انتخاب میں امیدوار ہوںگے اور بعد ازاں پنجاب کے وزیراعلیٰ اور نواز شریف کے چھوٹے بھائی شہباز شریف قومی اسمبلی کا انتخاب لڑ کر کامیاب ہونے کی صورت میں وزارت عظمیٰ کے لیے انتخاب لڑیں گے۔

حزب مخالف نے کہا تھا کہ وہ اپنا متفقہ امیدوار میدان میں اتارے گی لیکن ہفتہ کو دیر گئے اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور اپنے قریبی ساتھی شیخ رشید احمد کا نام وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کر دیا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی راہنماؤن کا اجلاس پیر کی صبح اسلام آباد میں طلب کیا ہے جس میں متفقہ امیدوار لانے کے لیے مشاورت ہو گی۔

شیخ رشید احمد اپنی جماعت کے واحد رکن قومی اسمبلی ہیں لیکن وہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ساتھ حکومت مخالف تحریک میں پیش پیش رہے۔ اتوار کو کاغذات نامزدگی حاصل کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ گو کہ تحریک انصاف نے ان سے اس فیصلے سے پہلے رائے نہیں لی تھی لیکن وہ اس اعتماد کو اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اب بھی اگر حزب مخالف کسی ایک امیدوار پر متفق ہوتی ہے تو وہ اس فیصلے کی حمایت کریں گے۔

شیخ رشید احمد نے الزام عائد کیا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے نامزد کردہ امیدواروں کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات ہو رہی ہیں اور وہ اس سلسلے میں پیر کو عدالت عظمیٰ سے رجوع کریں گے۔

تاہم اتوار کو ہی کاغذات نامزدگی حاصل کرنے والے شاہد خاقان عباسی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دامن صاف ہے۔

مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی میں عددی برتری حاصل ہے اور اس وقت وہ 188 ارکان کے ساتھ اکثریتی جماعت ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی ایوان زیریں میں 47، تحریک انصاف کی 33، متحدہ قومی موومنٹ کی 24 اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کی 13 نشستیں ہیں۔

علاوہ ازیں کئی جماعتوں کے ایک سے پانچ تک ارکان قومی اسمبلی کے رکن ہیں جب کہ نو نشستیں پر آزاد امیدواروں کے پاس ہیں۔

مسلم لیگ ن کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے علاوہ بعض دیگر چھوٹی جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG