رسائی کے لنکس

طورخم: فائرنگ پر پاکستان کا افغانستان سے احتجاج


በኢትዮጵያ የመጀመሪያዋ ሴት የሀገሪቱ ፕሬዚዳንት አምባሳደር ሳህለወርቅ ዘውዴ<br />
&nbsp;
በኢትዮጵያ የመጀመሪያዋ ሴት የሀገሪቱ ፕሬዚዳንት አምባሳደር ሳህለወርቅ ዘውዴ<br /> &nbsp;

دفتر خارجہ کے ترجمان کے بیان کے مطابق اتوار کی شب افغان سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے پاکستان کے دو سکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

پاکستان نے طورخم کے مقام پر افغان سکیورٹی فورسز کی مبینہ 'بلااشتعال فائرنگ' کے واقعہ پر افغانستان سے شدید احتجاج کیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اسلام آباد میں افغان سفارت خانے کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے فائرنگ کے اس واقعہ پر اُن سے احتجاج کیا گیا۔

بیان کے مطابق اتوار کی شب افغان سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے پاکستان کے دو سکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد زخمی ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

بیان کے مطابق افغان ناظم الامور کو بتایا گیا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کی خواہش کے منافی ہے۔

افغان حکام کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ کی ابتدا پاکستان کی طرف سے کی گئی اور اس میں ایک افغان فوجی ہلاک جب کہ چھ زخمی ہوئے۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان کی طرف سے افغان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرے۔

بیان میں افغانستان سے کہا گیا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے بھی کابل حکومت ٹھوس اقدامات کرے۔

بیان کے مطابق فائرنگ کا مقصد سرحد پر پاکستانی علاقے میں ایک گیٹ کی تعمیر کو روکنا تھا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس گیٹ کی تعمیر کا مقصد سرحد کے دونوں جانب آمد و رفت کو منظم بنانا ہے۔

افغان ناظم الامور کے ذریعے ایک بار پھر افغانستان کی حکومت پر یہ واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے طورخم کراسنگ پوائنٹ پر آمدورفت کو منظم بنانا سرحدی نگرانی کے عمل کو موثر بنانے کے عمل کا حصہ ہے۔

پاکستان کا ماننا ہے کہ سرحد کی موثر نگرانی کو یقینی بنانے کے لیے افغانستان کا تعاون ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG