رسائی کے لنکس

مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن جماعتوں کا ایوان صدر کے باہر احتجاج


مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن جماعتوں کا ایوان صدر کے باہر احتجاج
مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن جماعتوں کا ایوان صدر کے باہر احتجاج

حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی اپیل پر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین پارلیمان نے بجلی کے بحران اور بلوچستان میں شیعہ ہزارہ برادری پر حملوں کے خلاف جمعرات کو پارلیمنٹ ہاؤس سے ایوان صدر تک احتجاجی مارچ کے بعد کچھ وقت کے لیے دھرنا بھی دیا۔

اس احتجاج میں جمعیت علماء اسلام فضل الرحمنٰ گروپ، مسلم لیگ (ق) ہم خیال گروپ اور پیپلز پارٹی شیرپاؤ بھی شامل ہے۔

قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ احتجاج کا مقصد حکومت پر دباؤ بڑھانا ہے کہ وہ ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے۔

مظاہرے میں شامل اراکین پارلیمان نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور اُنھوں نے حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی۔ حالیہ دنوں میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے حکومت پر تنقید میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ٹیکسلا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف اس کے ان کے ارکان کی طرف سے احتجاجی سلسلے پر تنقید کرتےہوئے کہا کہ لیڈر کا کام مایوسی کی صورتحال میں لوگوں کو امید دلانا ہوتا ہے نہ کہ انھیں احتجاج پر اکسانا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے دھرنے کا مقصد محض سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہے۔

اپوزیش جماعتوں کے احتجاج سے ایک روز قبل بدھ کی شب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے وفاقی اور سندھ حکومت میں دوبارہ شامل ہونے کا اعلان کیا۔

پاکستان میں توانائی کے بحران اور بجلی کی طویل بندش کے خلاف مختلف علاقوں خصوصاً پنجاب کے شہروں میں پرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے جن میں مشتعل افراد نے سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔ لیکن حکومت کی طرف سے کیے گئے بعض ہنگامی نوعیت کے اقدامات کے بعد گزشتہ دور روز کے دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG