صوبہ خیبر پختون خواہ اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں رواں ہفتے بارشوں اور سیلاب سے کم ازکم 292 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ بات جمعے کے روز وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دورہ پشاور کے موقع پر بتائی گئی۔
جمعہ کی صبح شانگلہ میں مٹی کا تودہ گرنے سے 49 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
پشاور ، نوشہرہ اور چارسد ہ کے علاقے میں سینکڑوں گھر زیرآب آگئے ہیں جہاں سے لوگو ں کو کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے ۔ صوبائی حکام کے مطابق چار لاکھ افراد صوبہ خیبر پختون خواہ میں بارشوں او ر سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں ہزاروں افراد محصور ہوکررہ گئے ہیں۔
پاکستانی کشمیر میں حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شب تک مختلف علاقوں میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل قمرالزمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صوبہ خیبر پختون خواہ میں مون سون کے دوران ہونے والی یہ غیر معمولی بارشیں ہیں ۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ندیم احمد نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے وادی سوات میں 1929ء کے بعد یہ سب سے اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی شدید بارشیں ہوئی ہیں اور گذشتہ رات راولپنڈی میں نالہ لئی میں پانی خطرے کی سطح سے بلندہونے کے بعد رہائشی علاقوں میں بھر گیا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ اس کی طرف سے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے فور ی طور پر سات ہیلی کاپٹر دستیاب ہیں اور امریکی سفیر کے ایک بیان کے مطابق صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد جلد ہی متاثرین کے لیے امداد کا اعلان کیا جائے گا۔
پشاور سمیت صوبہ خیبر پختون خواہ میں بارشوں سے بجلی اور مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہے جب کہ دوردراز علاقوں میں پل بہہ جانے کے باعث ان کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے ۔ اسلام آباد اور پشاور کے درمیان موٹر وے اور جی ٹی روڈ ٹریفک کے لیے بند ہے اور پشاور کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔