رسائی کے لنکس

اتحادیوں کو نوٹس جاری نہیں کیے جاتے: پاکستان


پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل (فائل فوٹو)
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل (فائل فوٹو)

پاکستان نے امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی ایک دوسرے کو تنبیہ یا نوٹس جاری نہیں کرتے۔

افغانستان کے اپنے غیر اعلانیہ دورے کے موقع پر جمعرات کو امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس نے بگرام کے ہوائی اڈے پر امریکی فوجیوں سے خطاب میں متنبہ کیا کہ پاکستان نے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کی پشت پناہی جاری رکھی تو وہ بہت کچھ کھو دے گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان اور دہشت گرد تنظیموں کو طویل عرصے پر محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا رہا ہے لیکن ان کے بقول اب دہشت گردوں کو پناہ دینے کے دن گئے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعے کو کہا کہ نائب صدر مائیک پینس کا بیان پاکستان کی امریکی انتظامیہ کے عہدیداروں سے ہونے والے بات چیت سے بالکل مختلف ہے۔

ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ نوٹس یا تنبیہ اُن عناصر کو جاری کرنی چاہیئے جو اُن کے بقول پڑوسی ملک افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں اضافے، افغان علاقوں حکومت کی عمل داری ختم ہونے اور داعش کو وہاں قدم جمانے کا موقع فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اور مصالحت کے طریقہ کار پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

جمعے ہی کو پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اُمور خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں نہیں اور اُنھوں نے امریکی نائب صدر کے الزام کو مسترد کیا۔

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ یہ بات قطعی طور درست نہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دے رہا ہے۔

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے پناہ گاہوں کے خاتمے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ اُن کے بقول پاک افغان سرحد میں امریکی ڈرون حملوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

’’اس وقت تو (قبائلی علاقوں) میں ڈرون حملوں کی تعداد نا ہونے کے برابر ہے، اس کی وجہ یہ کہ پاکستان نے اپنے علاقوں کو اُن لوگوں (دہشت گردوں) سے بالکل صاف کروا لیا ہے۔‘‘

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان بارہا یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔

اس سے قبل رواں ہفتے پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے نئی سیکیورٹی پالیسی میں پاکستان کے حوالے سے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ زمینی حقائق کا عکاس نہیں ہے۔

صدر ٹرمپ کی طرف سے کہا گیا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کردار ادا کرے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی گئی۔

جب کہ پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ اسلام آباد واشنگٹن کے ساتھ طویل المدت تعلقات کے لیے مشترکہ راستہ تلاش کرنا چاہتا ہے۔

دوطرفہ تعاون ہی کے سلسلے میں امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور وزیر دفاع جم میٹس بھی پاکستان کے دورے کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG