رسائی کے لنکس

ایرانی فورسز کو ہماری حدود میں داخلے کا کوئی اختیار نہیں: پاکستان


دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ تاحال ایرانی سرحدی محافظوں کی پاکستان کی حدود میں داخلے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

پاکستان نے ایران کے وزیر داخلہ عبد الرضا رحمان فضلی کے اس بیان پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں اُنھوں نے اپنے ملک کے پانچ سرحدی محافظوں کی بازیابی کے لیے ایرانی فورسز کو پاکستانی حدود میں بھیجنے سے متعلق بیان دیا تھا۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ایرانی فورسز کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہو سکیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی سرحدوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

پانچ سرحدی محافظوں کو ایرانی حدود کے پانچ کلو میٹر اندر سے چھ فروری کو شدت پسندوں نے اغوا کر لیا تھا جس پر ایرانی وزیر داخلہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر پاکستان نے اُس کے اہلکاروں کو رہا کرانے کے لیے کچھ نا کیا تو اُن کا ملک اس کام کے لیے اپنی فورسز پاکستانی حدود میں بھیج سکتا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ایرانی حکام کو بتایا جا چکا ہے کہ فرنٹیئر کور کی ٹیمیں پورے علاقے کی تلاشی لے رہی ہیں اور تاحال ایرانی سرحدی محافظوں کی پاکستان کی حدود میں داخلے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ شدت پسند یرغمال بنائے گئے سرحدی محافظوں کے ہمراہ ایرانی سرزمین پر ہی کہیں چھپے ہوئے ہوں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے بیان میں کہا کہ دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز مسلسل رابطے میں ہیں جب کہ ایران اور پاکستان کے سینیئر عہدیداروں کے درمیان 19 فروری کو کوئٹہ میں ملاقات بھی طے ہے جس میں حالیہ واقعہ سے متعلق دستیاب معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا۔

ایران میں سرگرم شدت پسند گروپ جیش العدل نے پانچ ایرانی سکیورٹی گارڈز کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ یہ گروپ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں سرگرم ہے۔
XS
SM
MD
LG