رسائی کے لنکس

پاکستان میں اسکولوں کو محفوظ بنانے کے منصوبے کا آغاز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو ایک قومی ’محفوظ اسکول‘ منصوبے کے تحت ملک کے تمام 200,000 اسکولوں کو اس پروگرام کے دائرے میں لایا جائے گا۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے تعاون سے اسکولوں کو محفوظ بنانے اور ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی منصوبہ بندی سے متعلق ایک آزمائشی منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔

حکومت پاکستان، اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال (یونیسف)، مقامی غیر سرکاری تنظیمیں اور جدید ٹیکنالوجی کی سہولت فراہم کرنے والی ایک نجی امریکی کمپنی اس مشترکہ منصوبے میں شامل ہیں۔

ابتدائی طور پر وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کے 1,000 اسکولوں میں ’محفوظ اسکول‘ نامی یہ منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو ایک قومی ’محفوظ اسکول‘ منصوبے کے تحت ملک کے تمام 200,000 اسکولوں کو اس پروگرام کے دائرے میں لایا جائے گا۔

اعداد و شمار کے تجزیے اور امکانات کی پیشگوئی کرنے والی امریکی فرم

’’predictify.me ‘‘ کی طرف سے مفادِ عامہ کے لیے بلا معاوضہ تیار کیے گئے ایک سافٹ ویئر کو اس پروگرام میں استعمال کیا جائے گا۔

اسکولوں کی ممکنہ خطروں سے نمٹنے کی تیاری سے متعلق مقامی طور پر اکٹھی کی گئی ضروری معلومات کو جب اس سافٹ وئیر کی مدد سے یکجا کیا جائے گا تو یہ کمپیوٹر پروگرام اس معلومات کی بنیاد پر اسکولوں اور آس پاس آبادیوں کو محفوظ بنانے کے لیے سفارشات دے گا۔

سافٹ وئیر کی مدد سے خطرے کی سنگینی سے متعلق ایک رپورٹ کی تیاری ممکن ہو سکے گی جس میں متعلقہ اسکول کو محفوظ بنانے کے لیے اس کے نظام میں بہتری کی تجاویز بھی شامل ہوں گی۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں مقامی آبادی کے لیے ممکنہ حملے کی صورت میں تیار رہنے کے لیے سفارشات اور خطرات کی پیشگوئی شامل ہو گی۔

اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے تعلیم گورڈن براؤن کی کوششوں سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کا اعلان امریکہ کے شہر نیو یارک میں بدھ کو کیا گیا۔

پاکستان میں بڑے نجی تعلیمی ادارے سے وابستہ اعلیٰ عہدیدار اور ماہر تعلیم خدیجہ مشتاق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں سلامتی کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں اس منصوبے کی بہت ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ پشاور میں فوج کے زیر انتظام اسکول پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد پاکستان بھر میں سرکاری اور نجی اسکولوں کی سکیورٹی بڑھانے کے اقدامات کیے گئے۔

ایک سمجھوتے کے تحت پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف پہلے ہی ملک میں ’محفوظ اسکول‘ مہم کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔

پاکستان ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور اس سے خاص طور پر ملک کا شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ شدید متاثر ہوا۔

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا کے تقریباً 1,000 اسکولوں کو دہشت گرد بارودی مواد سے نشانہ بنا چکے ہیں جن میں سے بیشتر اسکول مکمل طور پر تباہ ہو گئے جب کہ بعض کو جزوی نقصان پہنچا۔

صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ بیشتر اسکولوں کی تعمیر نو کے بعد وہاں تعلیم کا سلسلہ بحال ہو چکا ہے۔

دنیا بھر میں جنگ زدہ علاقوں میں اسکولوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں دنیا بھر میں 10,000 اسکولوں پر حملے کیے جا چکے ہیں۔ اس سے پہلے لبنان میں شامی پناہ گزینوں کے لیے قائم کیے گئے کیمپوں اور شمالی نائیجیریا میں اسکولوں کو محفوظ بنانے کے منصوبوں کا آغاز کیا جا چکا ہے۔

XS
SM
MD
LG