رسائی کے لنکس

کرونا: مبینہ ناکافی سہولیات، چیف جسٹس کا پہلا از خود نوٹس


پاکستان کی عدالت عظمیٰ
پاکستان کی عدالت عظمیٰ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس نے کرونا سے نمٹنے کے لیے ملک میں موجود ''ناکافی سہولیات'' پر پہلا از خود نوٹس لیا ہے۔

جسٹس گلزار احمد خان نے کرونا سے نمٹنے سے متعلق پہلا از خود نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل، سیکرٹری صحت، وزارت داخلہ اور چاروں صوبائی ایڈوکیٹ جرنلرز اور چیف سیکریٹریز کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

ازخود نوٹس کی سماعت 13 اپریل کو ہوگی اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔

حکومت کی ججز کو بریفنگ

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ میں پانچ ججوں کو حکومت کی طرف سے کرونا کے معاملہ پر ان کیمرہ تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی تھی جس کا سپریم کورٹ کی طرف سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا تھا۔

اعلامیہ کے مطابق، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا وبا سے نمٹنے کیلئے حکومتی اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ ملک بھر کے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی سروس 24 گھنٹوں کیلئے کھلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کو لاک ڈاؤن کے دوران امور کی انجام دہی سے نہیں روکا گیا۔ ہم کرونا وائرس کے تدارک کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، اب تک اندازوں سے کم کرونا کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اموات بھی کم ہوئی ہیں۔ ہیلتھ ایمرجنسی کے دوران حکومت عوامی مشکلات کم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے قرنطینہ سینٹرز اور ٹیسٹ کی سہولیات کے حوالے سے بھی ججوں کو آگاہ کیا اور بتایا کہ ہسپتالوں کی او پی ڈیز مرحلہ وار کھولی جائیں گی۔

سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق، چیف جسٹس گلزار احمد کے زیر صدارت پانچ جج صاحبان کو مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق بھی آگاہی فراہم کی گئی۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ صحت سے متعلق عالمی ادارہ صحت کے پروٹوکول کو پورا کریں۔ بیرون ملک سے آنے والے مسافروں کو قرنطینہ سینٹرز میں رکھا جاتا ہے۔ صلاحیت بڑھانے کیلئے طبی عملے کو روزانہ کی بنیاد پر تربیت دی جا رہی ہے۔

بریفنگ میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے وینٹی لیٹرز، طبعی آلات اور حفاظتی انتظامات کے بارے میں بتایا کہ کرونا کی تشخیص کیلئے مزید لیبارٹریاں بنائی جا رہی ہیں۔

ان کے ساتھ موجود 'احساس پروگرام' کی سربراہ، ثانیہ نشتر نے کہا کہ حکومت نے ایک کروڑ20 لاکھ خاندانوں کی مدد کیلئے 12 ہزار روپے دینے کا پروگرام شروع کیا۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو دی گئی بریفنگ کے نتیجے میں ملک میں عوامی صحت اور امداد سے متعلق مسائل میں کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات پر بریفننگ طلب کی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے فاضل ججوں کو تشویش تھی کہ حکومت کی جانب سے غریب عوام کیلئے اعلان کردہ امدادی رقم صرف سفارشیوں تک ہی نہ محدود رہ جائے۔

سپریم کورٹ میں قیدیوں کی رہائی کا کیس اور کرونا کا ذکر

کرونا وائرس کا معاملہ سپریم کورٹ تک براہ راست نہ پہنچا تھا، بلکہ یہ معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور ملک کی دیگر صوبائی ہائیکورٹس کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر شروع ہوا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چار سو سے زائد، سندھ ہائیکورٹ نے سات سو سے زائد اور پنجاب نے بھی آٹھ سو سے زائد قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر ہوئی اور عدالت نے اس معاملے پر ایکشن لیتے ہوئے تمام رہا ہونے والے قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیدیا۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں جسٹس گلزار نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کی طبعیت خراب ہونے پر جب وہ اسپتال پہنچے تو معلوم ہوا کہ تمام اسپتالوں کی او پی ڈیز بند ہیں جس پر چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں برہمی کا اظہار کیا۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

کمرہ عدالت میں جج صاحبان اس معاملے پر حکومت پر تنقید کرچکے اور اس کے بعد حکومتی ٹیم نے پانچ ججوں کو الگ سے ان کیمرہ برینفگ بھی دی۔ سینئر صحافی عبدالقیوم صدیقی نے کہا ہے کہ اس کے باوجود اس معاملے پر ازخود نوٹس لیا جانا حکومتی اقدامات پر عدم اطمینان ظاہر کرتا ہے۔

حکومت نے اس معاملے پر اب تک اپنی تمام کارکردگی سے ججز کو آگاہ کیا۔ لیکن، اس کے باوجود ازخود نوٹس لیا گیا۔

قیوم صدیقی کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ایگزیگٹو کے اختیارات میں عدلیہ کی طرف سے مداخلت کا تاثر بھی ابھر سکتا ہے، کیونکہ کرونا وائرس کے حوالے سے اقدامات کرنا حکومت کا کام ہے۔ حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے اس تمام معاملے سے نمٹنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ لیکن، بظاہر ایسے لگتا ہے کہ عدلیہ ان انتظامات سے مطمئن نہیں اور اب کمرہ عدالت میں سماعت کے بعد اس بارے میں کوئی واضح احکامات جاری کیے جا سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG