رسائی کے لنکس

پاکستان میں سکیورٹی اداروں کی اہلیت بڑھانے پر زور


گشت پر معمور سکیورٹی اہلکار
گشت پر معمور سکیورٹی اہلکار

سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی کہتے ہیں کہ ملک کے انٹیلیجنس اداروں کو خفیہ معلومات جمع کرنے کے نظام کو موثر بنانا چاہیے۔

پاکستان بھر میں بدھ کو تسلسل کے ساتھ ہونے والے پر تشد واقعات کے بعد ایک بار پھر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دہشت گردوں کی کارروائیوں کو روکنے سے متعلق اہلیت پر سوالات کو جنم دیا ہے۔

یہ واقعات ایک ایسے وقت ہوئے جب آٹھ ترقی پذیر مسلم ممالک کی سربراہ کانفرنس کے لیے ان کے رہنما اور اعلیٰ حکام اسلام آباد میں ہیں اور ملک میں محرم الحرام کے حوالے سے ماتمی جلوسوں و مجالس کا سلسلہ جاری ہے۔

ماہ محرم کے آغاز سے ہی ملک بھر میں حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا گیا تھا اور مقامی ذرائع ابلاغ پر حکام مسلسل ان ’’موثر‘‘ انتطامات کے دعوؤں سے عوام کو مطمیئن کرنے کی کوشش رہے تھے۔

مگر 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان کے چاروں صوبوں میں پہلی مرتبہ بم دھماکے اور مسلح دہشت گردوں کے واقعات میں مجموعی طور پر سکیورٹی اہلکاروں سمیت 36 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

ان میں سب سے مہلک حملہ بدھ کی رات دارالحکومت سے ملحقہ راولپنڈی شہر میں کیا گیا جس کا ہدف شیعہ برادری کا ایک ماتمی جلوس تھا۔ حکام کے مطابق ڈھوک سیداں کے علاقے میں کی جانے والی یہ کارروائی خودکش بمبار کی تھی اور اس میں کم از کم 23 افراد لقمہ اجل بن گئے۔


راولپنڈی میں دھماکے کے زخمی کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے
راولپنڈی میں دھماکے کے زخمی کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے
سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی کہتے ہیں کہ ملک کے انٹیلیجنس اداروں کو خفیہ معلومات جمع کرنے کے نظام کو موثر بنانا چاہیے۔

’’بدقسمتی سے کوئی ایسے اشارے نہیں کہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر کوئی بڑے حملوں کو ناکام بنایا گیا ہو۔ کراچی یا راولپنڈی میں حملہ آور کو روکا گیا جس سے تباہ کاری کم ہوئی۔ اس حد تک تو کامیابی ہے مگر حکومت اور اداروں کی ناکامی وہاں ہے کہ ان کی (دہشت گرد) گروپوں کے اندر تک رسائی نہیں۔‘‘

خیبر پختونخواہ پولیس کے سابق سربراہ ملک نوید خان کہتے ہیں کہ خفیہ اداروں کا نیٹ ورک گزشتہ چند سالوں میں بتدریج کمزور ہوا ہے۔

’’اب اتنے زیادہ گروپ ہوگئے ہیں کہ ان (خفیہ اداروں) کی رسائی بہت کم ہوگئی ہے۔ قبائلی علاقے میں اگر کوئی شخص خفیہ ادارے کے لیے کام کررہا ہے تو اسے مار دیتے ہیں اور کسی شخص سے حاصل ہونے والی معلومات بہت موثر اور اہم ہوتی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حکومت کو خفیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ وسائل مہیا کرکے کارکردگی سے متعلق ان کا ’’احتساب‘‘ ضروری ہے۔

دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں ہونے والے بم دھماکے میں طالبان کا عصمت اللہ معاویہ گروپ ملوث ہے جو کہ ان کے بقول ایسی کارروائیاں ’پیسوں‘ کے لیے کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق شدت پسندوں کی کارروائیوں کے خلاف موثر حکمت عملی کے تحت قومی سطح پر ایک ایسا ادارہ قائم کرنا ضروری ہے جہاں تمام خفیہ اداروں سے معلومات حاصل کرکے موثر اور بروقت کارروائی کی جاسکے۔
XS
SM
MD
LG