رسائی کے لنکس

قبائلی علاقوں سے سینیٹ انتخاب عدالت میں چیلنچ


مختلف قانون سازوں نے سینیٹ انتخاب سے محض چند گھنٹے قبل صدارتی آرڈیننس کے اجرا کو نامناسب قرار دیا ہے۔

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے سینیٹ میں قبائلی علاقوں کی نشستوں پر انتخاب ملتوی کرنے کے لیے اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی عمل میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی لہذا چیف الیکشن کمیشنر کو نیا انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کی جائے۔

صدر مملکت ممنون حسین کی طرف سے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک آرڈیننس جاری کیا گیا تھا جس کے تحت وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے ممبران قومی اسمبلی اب صرف ایک ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں جب کہ ماضی میں یہ ارکان چار ووٹ دے سکتے تھے۔

عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں صدارتی آرڈیننس کے تحت سینیٹ انتخابات کے طریقہ کار کو کالعدم قرار دے کر پہلے سے رائج طریقہ کار کے تحت الیکشن کروانے کی استدعا کی گئی ہے۔

ادھر اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن نے حکومت سے اس آرڈیننس کو واپس لینے کا کہا ہے جب کہ مختلف قانون سازوں نے سینیٹ انتخاب سے محض چند گھنٹے قبل صدارتی آرڈیننس کے اجرا کو نامناسب قرار دیا ہے۔

حکومتی عہدیداروں نے اس آرڈیننس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر کسی کو یکساں رائے دہی کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

فاٹا سے ایوان بالا کے لیے آٹھ نشستیں ہیں جن میں سے چار پر جمعرات کو ووٹنگ ہو نا تھی۔ صرف قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی ہی ان امیدواروں کے انتخاب کے لیے اہل ووٹر ہیں۔

XS
SM
MD
LG