رسائی کے لنکس

خطرناک عناصر کے خلاف مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے: نواز شریف


وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)
وزیراعظم نواز شریف (فائل فوٹو)

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ یہ صورتحال جامع حکمت عملی وضع کرنے اور اجتماعی کوششیں کرنے کا تقاضا کرتی ہے اور ان کے بقول خطے میں امن و استحکام کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ خطے اور دنیا کے مختلف حصوں میں مسلح تنازعات ایسے عناصر کو موقع دے رہے ہیں جو سب کے قابو سے باہر ہیں اور یہ صورتحال مشترکہ کوششوں کی متقاضی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو چین کے شہر ژینگ ژاؤ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ "ہمارے گرد سلامتی کی صورتحال بہت نازک ہے اور ہم ریاستی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کو درپیش چیلنجز کو دیکھ رہے ہیں۔۔۔ عسکریت پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی بدستور ایک سنگین خطرہ ہے اور درحقیقت یہ زیادہ خطرناک ہو گیا ہے۔"

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ یہ صورتحال جامع حکمت عملی وضع کرنے اور اجتماعی کوششیں کرنے کا تقاضا کرتی ہے اور ان کے بقول خطے میں امن و استحکام کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار اہم ہے۔

نواز شریف نے علاقائی روابط میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان منفرد جغرافیائی حیثیت کا حامل ہے اور وہ اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

ان کے بقول اس تناظر میں چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ترقی کے خواب کی تعبیر حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تجارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقل ارکان کی تعداد چھ ہے جن میں چین، روس، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں جب کہ رواں سال ہی پاکستان اور بھارت کو بھی اس کی مستقل رکنیت کا درجہ دینے کی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ خطے کے ایک درجن سے زائد ممالک اس میں مبصر اور شراکت دار کے طور پر شامل ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انھوں نے پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین کے مابین ایک اسٹیئرنگ کمیٹی کے لائحہ عمل کی بھی تجویز دی تھی جو کہ افغانستان میں امن و مصالحت کی کوششوں میں معاونت اور نگرانی کرے۔

بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پیرس میں اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی اور گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔

ان کے بقول دونوں ممالک نے جامع باہمی مذاکرات کے عمل کو بحال کرنے پر اتفاق کیا جو کہ ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔

چین کے وزیراعظم لی کیچیانگ نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو سلامتی کی جامع پالیسی پر کام کرنا ہو گا اور ان کے بقول تنظیم کی توجہ بنیادی ڈھانچے، ترقی اور انسانی وسائل کی بہتری پر ہونی چاہیے۔

انھوں نے اس موقع پر رکن ممالک کے مابین تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ایک بینک بنانے کی تجویز بھی دی۔

XS
SM
MD
LG