رسائی کے لنکس

ماورائے آئین اقدام غداری ہو گی: عدالت عظمٰی


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

واضح رہے کہ عدالت عظمٰی کا یہ حکم ایسے وقت سامنے آیا جب ملک میں سیاسی تناؤ کی صورت حال ہے۔

پاکستان کی عدالت عظمٰی کے لارجر بینچ نے تمام ریاستی اداروں اور حکام سے کہا کہ وہ آئین کی حدود میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور کسی بھی ریاستی ادارے یا اہلکار کی طرف سے ماورائے آئین اقدام، آئین سے غداری ہو گا۔

چیف جسٹس ناصر الملک کی قیادت میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے یہ بیان کسی بھی ممکنہ ماورائے آئین اقدام کو روکنے سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کامران مرتضیٰ کی طرف سے دائر درخواست پر دیا۔

عدالت عظمٰی کے لارجر بینچ میں چیف جسٹس ناصر الملک کے علاوہ جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس آصف سعید کھوسہ شامل ہیں۔

جمعہ کو کامران مرتضیٰ نے سپریم کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی کشیدگی کے باعث بے یقینی کی صورت حال ہے جس سے جمہوری حکومت پر 'شب خون' مارے جانے کا خدشہ ہے۔

اُنھوں نے عدالت عظمٰی کے بینچ سے استدعا کی کہ حکم جاری کیا جائے کہ کوئی بھی ماورائے آئین اقدام نا اٹھایا جائے۔

درخواست گزار نے یہ موقف بھی اختیار کیا کہ اس وقت بنیادی انسانی حقوق خطرے میں ہیں جن کے تحفظ کے لیے عدالت کوئی حکم جاری کرے۔

واضح رہے کہ عدالت عظمٰی کا یہ حکم ایسے وقت سامنے آیا جب ملک میں سیاسی تناؤ کی صورت حال ہے۔ قومی اسمبلی میں عددی اعتبار سے حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف حکومت کے خلاف احتجاجی مارچ کر رہی ہے اور عمران خان وزیراعظم کے 'مستعفی' ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اس صورت حال میں بعض مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ اگر 'ڈید لاک' برقرار رہتا ہے تو اس سے جمہوریت کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ عمران کی جماعت تحریک انصاف کے 'لانگ مارچ' اور طاہر القادری کے جماعت عوامی تحریک کے 'انقلاب مارچ' کے بارے میں دائر درخواست پر اپنے حکم میں دونوں جماعتوں کے مطالبات کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔

تحریک انصاف اور عوامی تحریک وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ جب کہ عمران خان الیکشن کمیشن کے اراکین کے مستعفی ہونے اور ایک غیر سیاسی عبوری حکومت کے قیام کے مطالبے بھی کر چکے ہیں۔

وفاقی حکومت کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ کسی طرح کی فوجی مداخلت کا امکان نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG