پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں مشتبہ دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپ میں ایک افسر سمیت دو فوجی اہلکار مارے گئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ منگل کو سکیورٹی فورسز نے ضلع صوابی کے گاؤں ملک آباد میں خفیہ معلومات کے بنیاد پر کارروائی کی۔
کارروائی کے دوران مشتبہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے فوج کا ایک کیپٹن جنید اور سپاہی امجد موت کا شکار ہوئے۔
بیان کے مطابق آپریشن "ردالفساد" کے تحت کی گئی، کارروائی کے دوران کافی دیر تک مشتبہ دہشت گردوں اور فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق اس کارروائی میں پانچ ’’دہشت گرد‘‘ بھی مارے گئے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے صوابی میں فوج کے اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی کارروائیوں میں مزید تیزی آئے گی۔
گزشتہ ماہ پاکستان کے مختلف حصوں میں دہشت گرد حملوں میں ایک سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد ملک میں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف "ردالفساد" کے نام سے آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کا یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایک روز قبل ہی افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے مہمند میں مبینہ طور پر سرحد پار سے دہشت گردوں کے حملے میں پانچ فوجی مارے گئے تھے۔
پاکستانی فورسز کی تین چوکیوں پر ہونے والے اس حملے کا جواب دیتے ہوئے فورسز نے دس دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا بتایا تھا۔
پیر کو دیر گئے ایک اور بیان میں پاکستانی فوج کا کہنا تھا کہ "سرحد پار افغانستان" سے مہمند میں حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف جوابی کارروائی میں 15 مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جن میں چھ انتہائی مطلوب دہشت گرد بھی مارے گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ کسی بھی دہشت گرد کو نہیں چھوڑا جائے گا۔