رسائی کے لنکس

سوات کی نوعمر طالبہ کے لیے ایک اور بین الاقوامی اعزاز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

حدیقہ کے والد افتخار حسین نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پاکستان کے لیے بھی خوشی کی بات ہے۔

خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات سے تعلق رکھنے والی ایک نو عمر طالبہ حدیقہ بشیر ایک اور بین الاقوامی اعزاز کی حقدار قرار پائی ہیں اور ایشیائی ممالک کی خواتین کے حقوق کے لیے انھیں اعزازی سفارت کا ایوارڈ دیا جا رہا ہے۔

یہ ایوارڈ ایک موقر بین الاقوامی تنظیم "گارڈن آف ہوپ" کی طرف سے تائیوان میں پیر کو منعقدہ تقریب میں دیا جائے گا۔

اس اعزاز کے لیے ایشیائی ممالک میں خواتین اور انسانی حقوق سے متعلق کام کرنے والوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو پھر بین الاقوامی فورسز پر اس بارے میں آواز بلند کرتے ہیں۔

حدیقہ کے والد افتخار حسین نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ یہ نہ صرف ان کے خاندان بلکہ پاکستان کے لیے بھی خوشی کی بات ہے۔

"یہ خوشی کی بات ہے کہ پاکستان کے حصے میں یہ ایوارڈ آیا ہے، پاکستان کو امن کا سفیر بنایا گیا ہے۔۔۔اس سے بڑی خوشی اور کیا ہو سکتی ہے کہ ایک بیٹی اپنے باپ کا سر فخر سے اونچا کر دے اور اپنے ملک کے لیے نام کمائے اپنے ملک کی عزت کے لیے کام کرے۔"

گزشتہ سال ہی حدیقہ بشیر کو امریکہ کے سابق مایہ ناز باکسر محمد علی سے منسوب "ہیومینیٹیرین ایوارڈ" سے بھی نوازا گیا تھا۔

یہ نو عمر طالبہ خاص طور پر خیبر پختونخواہ میں کم عمر لڑکیوں کی شادی کے خلاف شعور اجاگر کرنے کے لیے کام کرتی آرہی ہیں۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک تنظیم "فورم فار ویمن رائٹس" بھی بنا رکھی ہے۔

پاکستان میں نسبتاً قدامت پسند علاقوں میں لڑکیوں اور خواتین کی طرف سے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کیا جانا ایک غیر معمولی بات ہے اور اس بنا پر انھیں مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا بھی رہتا ہے۔

سوات ہی سے تعلق رکھنے والی نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی بھی اپنے علاقے میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرتی رہی تھیں اور اسی وجہ سے شدت پسندوں نے اکتوبر 2012ء میں اس وقت فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا جب وہ اسکول سے گھر واپس جا رہی تھیں۔

ملالہ بعد ازاں علاج کے لیے برطانیہ منتقل ہوئیں جہاں صحتیابی کے بعد وہ اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG