رسائی کے لنکس

حکومت کی ٹیم اور طاہر القادری کے درمیان مذاکرات جاری


طاہر القادری
طاہر القادری

طاہرالقادری کے بقول شام سے قبل ’اس معرکے کو ختم کرنا ہے‘۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ اگر مذاکرات کے لیے حکومت کا وفد نہ آیا تو وہ ’امن کا آخری موقع‘ گنوا دیں گے

پاکستان میں حکومت کی تشکیل کردہ 10 رکنی کمیٹی اور تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔

تحریک منہاج القرآن کا لانگ مارچ جمعرات کو بھی جاری ہے اور طاہر القادری نے حکومت کو اپنی مجوزہ اصلاحات کے لیے سہ پہر تین بجے تک کی ڈیڈ لائن دے دی تھی۔

طاہرالقادری کے بقول شام سے قبل ’اس معرکے کو ختم کرنا ہے‘۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ اگر مذاکرات کے لیے حکومت کا وفد نہ آیا تو وہ ’امن کا آخری موقع‘ گنوا دیں گے۔

انتخابی نظام میں اصلاحات اور پارلیمان کی تحلیل کے مطالبے کے ساتھ ہزاروں افراد اب بھی پارلیمان کے سامنے ’ڈی چوک‘ کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

بدھ کی شب دھرنے کے مقام پر تناؤ کی صورت حال اس وقت پیدا ہو گئی تھی جب وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا تھا کہ دھرنے میں شامل افراد کے خلاف ’ٹارگٹڈ آپریشن‘ کیا جائے گا۔

لیکن صدر آصف علی زرداری نے فوری طور پر ایک بیان میں کہا کہ لانگ مارچ میں افراد کے خلاف کوئی آپریشن نہیں کیا جائے گا۔ صدر مملکت نے اُمید ظاہر کی کہ طاہر القادری اور ان کے پیرو کار پرامن رہیں گے۔

اُنھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور تمام معاملات کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے ہیں۔

تحریک مہناج القرآن کے لانگ مارچ کے علاوہ ملک کے سیاسی منظر نامے پر تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے تناظر میں حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے علاوہ حزب مخالف کی بڑی جماعت نے اپنے اپنے اجلاسوں میں جمہوریت کے تسلسل پر اتفاق کرتے ہوئے کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہ کرنے کے عزم کو دہرایا ہے۔
XS
SM
MD
LG