رسائی کے لنکس

کالعدم تنظیموں کی نگرانی کے لیے خصوصی ’سیل‘ بنایا جا رہا ہے: چوہدری نثار


وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار (فائل فوٹو)
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار (فائل فوٹو)

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قیام امن صرف اُسی صورت میں ممکن ہے جب دہشت گردوں کی قیادت کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بدھ کو قومی اسمبلی میں ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں ساٹھ تنظیموں کو کالعدم قرار دیا جا چکا ہے۔

لیکن اُن کے بقول اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم قرار دی گئی 177 ایسی تنظیموں کے حوالے سے پاکستان کی ایک واضح حکمت عملی جلد سامنے آ جائے گی۔

’’قانون کے مطابق ہماری جو مجبوری ہے وہ صرف اقوام متحدہ کی فہرست ہے۔ کیوں کہ ہم نے اس حوالے سے چارٹر کی توثیق کر چکے ہیں۔۔۔۔اگلے چند دنوں میں اس میں شفافیت آئے گی ساتھ ہی ساتھ (ہم کالعدم تنظیموں کی) نگرانی کے لیے سیل بنا رہے ہیں۔۔۔ تو یہ بڑا پیچیدہ عمل ہے مگر پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ایک فعال طریقے سے اس پر کام ہو رہا ہے۔۔۔۔آئندہ چند دنوں میں یا ایک آدھ ہفتہ میں اس میں ایک واضح پالیسی سامنے آئے گی۔‘‘

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر سختی سے عمل درآمد جاری ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اس ملک میں قیام امن صرف اُسی صورت میں ممکن ہے جب دہشت گردوں کی قیادت کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔

وفاقی وزیر داخلہ کے بقول ملک میں فوجی کارروائیوں کے بعد پاکستانی دہشت گرد کے کچھ کمانڈر سرحد پار افغانستان فرار ہو گئے ہیں۔

16 دسمبر 2014ء کو پشاور کے اسکول پر مہلک حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے سزائے موت پر عمل درآمد پر عائد پابندی ختم کر دی تھی جس کے بعد سے اب تک 22 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اب تک صرف اُن مجرموں کی پھانسیوں پر عمل درآمد کیا گیا جنہوں نے ملک کے خلاف ہتھیار اُٹھا رکھے تھے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل کے تحت قائم کی گئی فوج عدالتوں میں بھی 20 مقدمات بھیجے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل پاکستانی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں متعلقہ اداروں کو پاکستان میں بسنے والے غیر ملکیوں کے بینک اکاؤنٹس اور اُن کی آمدنی کے ذرائع کی نگرانی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ نہ صرف ان کے بینک اکاﺅنٹس کی نشاندہی کی جائے بلکہ اس بات کا بھی تعین کیا جائے کہ اکاﺅنٹ کس طرح کھولا گیا اور ذرائع آمدن کیا ہیں۔

سرکاری بیان کے مطابق غیر قانونی طریقے سے رقوم بیرون ملک بھیجنے اور منگوانے والے 32 افراد کو گرفتار کر کے سات کروڑ روپے سے زائد رقم برآمد کی گئی ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ قومی لائحہ عمل وضع کیے جانے کے بعد سے اب تک 16344 آپریشن کیے گئے جن میں دو لاکھ 18 ہزار 220 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی جب کہ 12462 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 140 کے دہشت گردوں سے رابطوں کا انکشاف بھی ہوا۔

XS
SM
MD
LG