رسائی کے لنکس

دہشت گردی پاکستان و افغانستان کی مشترکہ دشمن ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

برطانیہ کی سہولت کاری سے رواں ماہ کے وسط میں سرتاج عزیز اور حنیف اتمر کے درمیان لندن میں ملاقات ہوئی تھی۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ لندن میں پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف اتمر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ تعاون کا طریقہ کار وضع کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ برطانیہ کی سہولت کاری سے رواں ماہ کے وسط میں سرتاج عزیز اور حنیف اتمر کے درمیان لندن میں ملاقات ہوئی تھی۔

اس ملاقات کے بارے میں پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ ہفتے پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی، اپنی برطانوی ہم منصب امبر رڈ کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ برطانیہ کی میزبانی میں پاکستانی اور افغان اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان ملاقات نے دوطرفہ کشیدگی میں کمی کے لیے اہم کردار ادا کیا۔

پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار کی برطانوی ہم منصب امبررڈ سے ملاقات
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار کی برطانوی ہم منصب امبررڈ سے ملاقات

وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ لندن ملاقات میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تعاون کی اہمیت کے علاوہ سرحد کی نگرانی کے معاملے کو بھی اتفاق رائے سے حل کرنے پر پر بات ہوئی۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کو اس بات کا ادراک ہے کہ دہشت گردی ایک مشترکہ دشمن ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات کی ضرورت ہے، کیوں کہ دہشت گردی دونوں ممالک کے لوگوں کو متاثر کر رہی ہے۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ اس کے لیے سرحد کی موثر نگرانی ضروری ہے۔

پاکستان نے رواں ماہ ہی افغان سرحد پر باڑ لگانے کا آغاز کیا ہے اور پہلے مرحلے میں باجوڑ اور مہمند ایجنسی میں یہ کام کیا جا رہا ہے۔

پاکستانی فوج کے مطابق ان دونوں قبائلی علاقوں میں حالیہ مہینوں میں سرحد پار موجود دہشت گردوں نے پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے کیے اس لیے یہاں سلامتی کے خطرات زیادہ ہیں۔

سرحد پر باڑ لگانے سے قبل پاکستان نے تقریباً ایک ماہ تک افغانستان کے ساتھ اپنے تمام سرحدی راستے بند کیے رکھے، جس سے دوطرفہ تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا۔

دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی اور بداعتمادی کو دور کرنے کے لیے غیر سرکاری سطح پر بھی کوششیں جاری ہیں۔

رواں ہفتے افغان اراکین پارلیمنٹ، افغان اعلیٰ امن کونسل کے رکن، سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندوں پر مشتمل ایک افغان وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور یہاں قانون سازوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور دیگر افراد سے ملاقاتیں کیں۔

اس سے قبل مارچ ہی کے مہینے میں افغان صحافیوں کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور یہاں کے شعبہ صحافت کے وابستہ افراد سے ملاقات کی تھی۔

دونوں ملکوں کے صحافیوں کا کہنا تھا کہ بداعتمادی کو دور کرنے اور رابطوں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے میں میڈیا اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG