رسائی کے لنکس

خشک سالی کا شکار تھر پارکر میں امدادی کارروائیاں جاری


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر سے ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ گیا کہ حیدر آباد سے تھر کے متاثرہ علاقوں کے لیے خوراک اور دیگر ضروری سامان روانہ کیا جا چکا ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع تھر پارکر میں خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی اموات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جب کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق فوج نے امدادی سامان بھی تھر روانہ کر دیا ہے۔

طویل خشک سالی اور قحط کے باعث لگ بھگ دو درجن بچوں کی اموات کی خبریں سامنے آنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر علاقے میں امدادی سامان اور امدادی ٹیمیں روانہ کی جائیں۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر سے ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ حیدر آباد سے تھر کے متاثرہ علاقوں کے لیے خوراک اور دیگر ضروری سامان روانہ کیا جا چکا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ امدادی ٹیموں میں خواتین ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔

اُدھر پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان مرزا کامران ضیا نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتکو میں بتایا کہ اُن کے ادارے کی جانب سے امدادی کام شروع کر دیا گیا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق حتمی طور پر یہ نہیں کہا جا سکتا ہے تھر میں بچوں کی ہلاکت کی وجہ خوراک کی قلت ہی تھی۔ تاہم مرزا کامران کا کہنا تھا اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔

’’ابھی تک ہمیں اسپتالوں سے اعداد و شمار ملے ہیں ان کے مطابق بچوں کی اموات قحط سالی اور خوراک کی کمی کے باعث نہیں ہوئیں لیکن اس علاقے میں خوراک کی کمی ضرور ہے اور عمومی طور پر اس علاقے کو ہر سال ان ہی مہینوں میں اس میں طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘

کامران ضیاء کا کہنا ہے کہ قحط سالی سے سندھ کے ضلع تھرپارکر کے بیشتر علاقے متاثر ہوئے ہیں۔

’’ضلع تھرپار کا رقبہ تقریباً 22 ہزار مربع کلومیڑ ہے اور یہ بڑا وسیع علاقہ ہے اور اس کی پانچ تحصیلیں ہے اور ان سب کا تھوڑا تھوڑا علاقہ متاثر ہوا ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ خشک سالی نے انسانوں کے علاوہ جانوروں کو بھی متاثر کیا اور اُن میں بیماریوں کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر مال مویشیوں کی ویکسینیشن شروع کر دی گئی ہے۔

’’تقریبا 40 فیصد جانوروں کو حفاظی ٹیکے لگائے جا چکے ہیں۔‘‘

سندھ حکومت نے بھی امدادی ٹیمیں ضلع تھر میں بجھوا دی ہیں۔

تھر میں قحط سالی کی صورت حال سے بچوں کی اموات کی خبروں کا چیف جسٹں تصدق حسین جیلانی نے بھی نوٹس لیا ہے اور اس بارے میں سندھ حکومت سے 10 مارچ کو عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

سندھ کے وزیراعلٰی قائم علی شاہ نے جمعہ کے روز ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ تھر میں گندم کی تقسیم میں بعض خامیوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔
XS
SM
MD
LG