رسائی کے لنکس

پاکستان: روہنگیا مسلمانوں کے لیے 50 لاکھ ڈالر کی امداد کا فیصلہ


پاکستان روہنگیا مسلمانوں کو خوراک اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی کے لیے ’’او آئی سی‘‘ کے خصوصی فنڈ کی تشکیل کی تجویز بھی پیش کرے گا۔

پاکستان نے انڈونیشیا، ملائیشیا اور تھائی لینڈ میں روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں میں امداد کی تقسیم کے لیے 50 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اُدھر قومی اسمبلی نے بدھ کو روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے ’مظالم‘ کے خلاف ایک قرار داد بھی منظور کی ہے۔

یہ امداد عالمی ادارہ برائے خوراک ’’ورلڈ فوڈ پروگرام‘‘ کے ذریعے خوراک کی شکل میں فراہم کی جائے گی۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر وزارتی کمیٹی کی تمام تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔

کمیٹی کی تجاویز کے تحت وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کو ایک خط لکھتے ہوئے انہیں اس انسانی بحران سے آگاہ کیا اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کو شہری حقوق کی فراہمی کے لیے میانمار کی حکومت پر سفارتی اور اخلاقی دباﺅ میں اضافہ کرنے پر زور دیا۔

بیان کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز بھی اسلامی ممالک کی تنظیم ’’او آئی سی‘‘ کے سیکرٹری جنرل کو ایک خط کے ذریعے اس معاملے کے حل کے لیے کوششیں کرنے پر زور دیں گے۔

پاکستان روہنگیا مسلمانوں کو خوراک اور دیگر امدادی سامان کی فراہمی کے لیے ’’او آئی سی‘‘ کے خصوصی فنڈ کی تشکیل کی تجویز بھی پیش کرے گا۔

حکومت کی طرف سے یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اسلامی ممالک کی تنظیم ’’او آئی سی‘‘ کے وزرائے خارجہ کی تین رکنی کمیٹی میانمار کا دورہ کرے، جس کا مقصد وہاں کی حکومت سے ملاقات کر کے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش ہو گی کہ روہنگیا مسلمان بلا خوف و خطر اپنے ملک میں رہ سکیں۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی تھی جس میں وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شامل تھے۔

کمیٹی کا موقف ہے کہ میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری قبول نہیں کر رہی اور نہ ہی دیگر پڑوسی ممالک ان لوگوں کو پناہ دے رہے ہیں۔

روہنگیا نسل سے تعلق رکھنے والے افراد کو میانمار بنگلہ دیش کا شہری قرار دیتے ہوئے انھیں اپنے علاقے میں غیر قانونی تارکین وطن تصور کرتا ہے جب کہ ڈھاکا انھیں میانمار کا شہری تصور کرتا ہے۔

حالیہ برسوں میں روہنگیائی مسلمانوں پر میانمار کی مقامی بدھ آبادی کی طرف سے ہلاکت خیز حملے اور ان کے گھروں کو جلائے جانے کے علاوہ قتل عام کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔

رواں سال ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان پناہ کے لیے دیگر جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوئے جب کہ ان لوگوں کی ایک بڑی تعداد سمندروں میں کشتیوں پر ہی محصور پائی جاتی ہے۔

ملائیشیا، انڈونیشیا اور تھائی لینڈ نے روہنگیائی مسلمانوں کو ایک سال کے لیے پناہ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG