رسائی کے لنکس

خیبر ایجنسی: قبائلی عمائدین کی حکومت کو تعاون کی یقین دہانی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ نے ایک بڑے قبائلی جرگے میں شرکت کی جس میں عمائدین کا کہنا تھا کہ وہ اس علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں مقامی عمائدین نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق خیبر ایجنسی کے پولٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ نے ایک بڑے قبائلی جرگے میں شرکت کی جس میں عمائدین کا کہنا تھا کہ وہ اس علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

اس موقع پر شہاب علی شاہ نے اعلان کیا کہ دہشت گردوں کی علاقے میں موجودگی کے بارے میں ٹھوس اور درست معلومات فراہم کرنے والوں کو نقد انعام بھی دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ دہشت گردوں کے خلاف اس وقت دو قبائلی علاقوں میں بھرپور کارروائی جاری ہے جن میں شمالی وزیرستان اور خیبرایجنسی شامل ہے۔

پاکستان اور افغانستان کو ملانے والی مرکزی شاہراہ بھی خیبر ایجنسی ہی سے گزرتی ہے جب کہ اس قبائلی علاقے کے ذریعے روزانہ بڑی تعداد میں لوگ پاکستان اور افغانستان آتے جاتے ہیں۔

خیبر ایجنسی کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کیوں کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کا مرکزی شہر پشاور اس قبائلی علاقے کے قریب واقعہ ہے اور کہا جاتا رہا ہے کہ شہر میں ہونے والے حملوں میں دہشت گرد اسی راستے کے ذریعے یہاں پہنچتے رہے ہیں۔

خیبرایجنسی میں حال ہی میں ’خیبر ون‘ اور پھر ’خیبر ٹو‘ کے نام سے آپریشن کیے گئے جن کے نتیجے میں اگرچہ بیشتر علاقے کو دہشت گردوں سے صاف کروایا جا چکا ہے لیکن اس کی دور افتادہ وادی تیراہ میں اب بھی کارروائی جاری ہے۔

وادی تیراہ میں حال ہی میں فضائیہ کی مدد سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تواتر سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

خیبر ایجنسی میں مقامی قبائلی عمائدین نے دہشت گردی کے خلاف حکومت کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ ایسے وقت کیا جب گزشتہ ہفتے ہی دہشت گردوں کے ایک گروہ نے پشاور میں فضائیہ کے اڈے پر حملہ کیا تھا۔

حملے کرنے والے 13 دہشت گردوں میں سے پانچ کی شناخت سرکاری طور پر ظاہر کی گئی ہے، جن میں سے تین کا تعلق خیبر ایجنسی سے تھا۔

XS
SM
MD
LG