رسائی کے لنکس

’پاکستان نے طالبان رہنماؤں کو گرفتار کر کے مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچایا ہے‘


افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے سابق مندوب کائی آئیدا نے پاکستان کی طرف سے ملا برادر جیسے طالبان کے چوٹی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے اقوامِ متحدہ اور طالبان کے درمیان خفیہ بات چیت رک گئی ہے۔

کائی آئیدا نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان گرفتاریوں سے اقوامِ متحدہ اور طالبان کے درمیان ایک سال سے جاری خفیہ امن مذاکرات کو دھچکا پہنچا ہے۔

ایک حالیہ انٹرویو میں کائی آئیدا نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان کو جو کردار ادا کرنا چاہیئے تھا وہ اس نے ادا نہیں کیا، اور انہیں طالبان اور اقوامِ متحدہ کے درمیان بات چیت کا ضرور علم ہو گا، اور انہیں یہ بھی معلوم ہو گا کہ یہ گرفتاریاں غیر تعمیری ثابت ہوں گی۔

اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیرِ داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے مندوب کو یاد دلانا چاہیں گے کہ پاکستان نے افغان جنگ میں بھاری نقصان اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان جنگ میں پاکستان نے جو کردار ادا کیا ہے وہ کسی اور ملک نے نہیں کیا۔ انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ پاکستانی حکومت نے یہ گرفتاریاں اس نقطہٴ نظر سے کی ہیں کہ یہ پاکستانی عوام اور خطے کے بہترین مفاد میں ہیں۔

اشتیاق احمد اسلام آباد میں واقع قائداعظم یونیورسٹی میں شعبہٴ بین الاقوامی امور میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کائی آئیدا کا یہ بیان اس تشویش کا عکاس ہے کہ پاکستان افغان حکومت کی طالبان کے ساتھ امن بحال کرنے کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس خیال کی وجہ یہ تاثر ہے کہ افغان حکومت طالبان قیادت کے ساتھ براہِ راست رابطہ قائم کر کے پاکستان کو امن عمل سے باہر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اشتیاق احمد نے مزید کہا کہ پاکستان اب زیادہ سفارتی پیچیدگیوں میں گھر گیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ پاکستان پر امریکہ کی طرف سے مسلسل “Do More” کا دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے کہ ان افغان رہنماؤں کو پکڑا جائے جو افغانستان سے فرار ہو کر پاکستان چلے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان طالبان رہنماؤں کو گرفتار نہیں کرتا تو شکایت کی جاتی ہے کہ پاکستان زیادہ تعاون نہیں کر رہا, اور اگر وہ گرفتار کرتا ہے تو پھر اس طرح کی شکایات سامنے آ جاتی ہیں۔

اشتیاق احمد نے خیال ظاہر کیا کہ افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل افغانستان اور خطے کے تمام ممالک کے بہترین مفاد میں ہے۔

کائی آئیدا نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اقوامِ متحدہ اور طالبان کے درمیان بات چیت سے افغانستان میں خوراک کی تقسیم اور حفاظتی ٹیکوں کی فراہمی جیسے انسانی ہمدردی کے امور پر پیش رفت ہوئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ سال 29 ستمبر کو سلامتی کونسل نے بعض علاقوں تک اقوامِ متحدہ کی رسائی کو ممکن بنانے پر طالبان کے ارکان کا باضابطہ طور پر شکریہ ادا کیا تھا۔

کائی آئیدا نے یہ نہیں بتایا کہ یہ خفیہ مذاکرات کہاں ہوئے تھے، تاہم انھوں نے کہا کہ ان مذاکرات کو طالبان کے بانی ملا عمر کی تائید حاصل ہو گی۔

آئیدا کا یہ بیان اقوامِ متحدہ اور طالبان کے درمیان خفیہ رابطوں کا پہلا اعتراف ہے۔ آئیدا اس مہینے کے شروع میں اپنے عہدے سے دست بردار ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG