رسائی کے لنکس

قطر تنازع میں پاکستان سے "غیر جانب دار رہنے کا مطالبہ"


اسپیکر ایاز صادق (فائل فوٹو)
اسپیکر ایاز صادق (فائل فوٹو)

پاکستانی پارلیمان کی ایک اہم کمیٹی نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان حالیہ تنازع میں غیر جانبدار رہے۔

پارلیمان کے دونوں ایوانوں، سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان پر مشتمل 34 رکنی پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے چیئرمین اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ہیں۔

کمیٹی کے جمعرات کو ہونے والے اجلاس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں بتایا کہ اجلاس کے دوران دیگر اُمور پر بات چیت کے علاوہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان حالیہ تناؤ پر وزارت خارجہ کی طرف سے اراکین کو بریفنگ بھی دی گئی۔

’’کمیٹی کا یہ خیال ہے کہ پاکستان کو اپنے اندرونی معاملات کو دیکھنا بہت ضروری ہے۔ پاکستان کو اپنے آپ کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔ ہم (کسی فریق کی) سائیڈ لینے کی بجائے (تنازع) کے حل کے لیے فریقین سے درخواست کریں۔‘‘

پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کی طرف سے یہ تجویز ایسے وقت سامنے آئی ہے جب رواں ہفتے کے اوائل ہی میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اور بادشاہ شاہ سلمان سے ملاقات کی تھی۔

وطن واپسی پر وزیراعظم نواز شریف نے ایک بیان میں اس اُمید کا اظہار کیا کہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان تنازع جلد حل ہو جائے گا۔

رواں ماہ کے اوائل میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک نے قطر سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے دوحا پر دہشت گرد گروپوں کی حمایت کا الزام لگایا تھا۔

تاہم قطر ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔

پاکستان کے قطر اور سعودی عرب دونوں ہی سے قریبی تعلقات ہیں اور دونوں ملکوں میں لاکھوں پاکستانی حصولِ روزگار کی غرض سے مقیم ہیں جو ہر سال اربوں ڈالر بطور زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں۔

انھی تعلقات کی بنا پر پاکستانی قیادت نے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کی کوششیں شروع کی تھیں۔

تاہم پاکستان میں تقریباً تمام ہی بڑی سیاسی جماعتوں کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں حالیہ سفارتی کشیدگی میں پاکستان کو غیر جانبدار رہتے ہوئے ہی کردار ادا کرنا چاہیے۔

گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں بھی ایک قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی جس میں قطر اور سعودی عرب سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔

XS
SM
MD
LG