امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریئس نے حالیہ دنوں میں پاکستان میں کئی افغان طالبان کمانڈروں کی گرفتاریوں کو سراہتے ہوئے انھیں عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی میں اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ تاہم انھوں نے کسی مخصوص طالبان لیڈر کی گرفتاری کا ذکر کرنے سے گریز کیا۔
خیال رہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسزنے اس ماہ کئی اہم افغان شدت پسند کمانڈروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان میں سب سے اہم کمانڈر ملا عبدالغنی برادر ہے جو افغانستان میں طالبان تحریک کا نائب سربراہ اور تحریک کے قائد ملا محمد عمر کا دست راست ہے۔
تاہم طالبان نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی ہے کہ تحریک کے ایک اور اہم فوجی کمانڈر ملا عبدالکبیرکو بھی پاکستان میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس ہفتے پاکستانی سیاسی اور فوجی قائدین سے ملاقاتوں کے بعد اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے جنرل پیٹریئس نے کہا کہ پاکستانی فوج کی جنوبی وزیرستان اور وادی سوات میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں متاثر کن ہیں۔
عراق میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک موثر حکمت عملی بنانے کے حوالے سے شہرت پانے والے امریکی سنٹرل کمان کے سربراہ نے کہا کہ شدت پسندی کے خلاف مثالی مہم کی سربراہی کرنے والے بعض فوجی کمانڈروں کی حکمت عملیوں سے مستقبل میں جنگ کی تربیت حاصل کرنے والے طالب علم ایک دن ان سے مستفید ہو رہے ہوں گے۔
جنرل پیٹریئس نے منگل کو سوات کا دورہ بھی کیا جہا ں انھیں مقامی فوجی کمانڈروں نے وادی میں عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
ان کے سوات کے دورے سے ایک روز قبل مرکزی شہر مینگورہ میں ایک طاقتور خودکش بم دھماکا ہو ا تھا جس میں کم ازکم دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ حملے کا ہدف سکیورٹی فورسز کاایک قافلہ تھا۔